چہرہ ہے سرخ حشر کے دن آفتاب کا- ورد مسلسل (2018)
چہرہ ہے سرخ حشر کے دن آفتاب کا
سایہ برہنہ سر پہ ہے اُن ﷺ کے سحاب کا
اللہ کی کائنات کا تو ذکر اک طرف
اللہ بھی ہے جناب رسالت مآب ﷺ کا
اے شاعرِ رسول ﷺ کبھی ہم کلام ہو
زندہ ہے لفظ لفظ محبت کے باب کا
اے چرخ! قبلِ حرفِ ثنا، مَیں نے ہاتھ پر
چہرہ سجا لیا ہے ترے ماہتاب کا
امت کے ناخدا سرِ بازارِ زندگی
دروازہ بند رکھیں گے ہر احتساب کا
اپنی ہوس کے ذاتی مفادات کے سبب
رستہ رکا ہوا ہے ترے ﷺ انقلاب کا
ارضِ بدن پہ مہکیں گے خلدِ نبی ﷺ کے پھول
موسم ضرور بدلے گا یہ اضطراب کا
نازل کتاب نعت کی صورت میں جس نے کی
موضوعِ گفتگو ہے مرے انتساب کا
مَیں مصحفِ نبی ﷺ کی تلاوت کروں ریاضؔ
نورِ یقین اس میں ہے ام الکتاب کا