غلاموں پر کرم سرکارؐ کے، شام و سحر ہوںگے- تحدیث نعمت (2015)
غلاموں پر کرم سرکارؐ کے شام و سحر ہوں گے
ہمارے روز و شب طیبہ کی گلیوں میں بسر ہوں گے
بیاضِ نعت سامانِ سفر میں باندھ کر رکھّو
ستارے، چاند، جگنو، کہکشاں سب ہمسفر ہوں گے
مدینے کی ہواؤں کی یہ سر گوشی سنی تُو نے؟
کُھلا موسم تو تیرے بھی بدن پر بال و پر ہوں گے
وہاں تو امن کے موسم کا ازلوں سے بسیرا ہَے
یہ کس کافر کو اُنؐ کے سائباں میں کوئی ڈر ہوں گے
قلم میرا ہمیشہ سانس لے گا شہرِ مدحت میں
لغت میں لفظ ہیں جتنے وہ سب رشکِ قمر ہوں گے
مرے جن آنسوؤں کو خَلق نے متروک جانا ہَے
وہی لعلِ بدخشاں ہیں، وہی آبِ گہر ہوں گے
یقینا ہر قدم پر روشنی چومے گی قدموں کو
ترے آنسو چراغِ راہ میری چشمِ تر! ہوں گے
جنہیں شہرِ پیمبرؐ میں دکھائی کچھ نہیں دیتا
کسی آسیبِ نادیدہ کے وہ زیرِ اثر ہوں گے
یہ زندہ معجزہ ہو گا شہنشاہِ دو عالمؐ کا
نگر جتنے بھی ہیں وہ سب کے سب طیبہ نگر ہوں گے
کئی پرچھائیاں میرے تعاقب میں ہیں صدیوں سے
مرے ہمجولیوں میں راستے کے سب شجر ہوں گے
در و دیوار پر یہ لکھ دیا ہَے دستِ قدرت نے
مدینے میں نبیؐ کے چاہنے والوں کے گھر ہوں گے
ریاضؔ اپنے مقدر کی بلائیں لیتا رہتا ہوں
مخالف آندھیاں اٹھیں تو دیواروں میں در ہوں گے