خلد سخن (2009)
’’خلدِ سخن‘‘ 2009ء: ’’والدۂ مرحومہ کے نام‘‘ منسوب ہے۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ خُلدِ سخن ہو یا ریاض کے دیگر مجموعہ ہائے نعت، مرکزِ نگاہ اور محورِ محبت صرف اور صرف نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ پاک ہوتی ہے۔ ان کے نعتیہ مجموعوں میں والہانہ وابستگی، بے اختیار خود سپردگی کا اظہار محفل سرور و سرود سجا رہا ہوتا ہے۔ اظہار کی سچائی اور الفاظ کی توانائی کی خیرات لے کر وہ اپنے وجدانِ نعت میں گم ہو جاتے ہیں۔ پھر طویل بحریں ہاتھ باندھے ان کے نوک قلم پہ حضوری مانگ رہی ہوتی ہیں۔ طویل بحر کی طوالت کے باوجود الفاظ کی ندرت اور روانی و سلاست کی مہکار دامن نعت کو عطر بیز کر دیتی ہے۔ رزق ثناء کے بعد یہ دوسری کتاب ہے جسے صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
فہرست
خلدِ سخن میں نعتِ ریاض (پروفیسر محمد اکرم رضا)
یا خدا!
کشکولِ دعا
المدد یا خدا، الکرم یا نبی
خلدِ طیبہ کے اے موسمِ دلکشا، میری اُجڑی ہوئی کشتِ جاں میں اتر
صدقہ مرے حضورؐ کے نعلینِ پاک کا
روشنی کا سفر، سوئے ارض و سما، تیرےؐ ہونے سے ہے
ذہن جو لائے وہ مضمون ثنا کا لائے (قطعہ)
مرحبا، صد مرحبا، صد مرحبا کرتے ہوئے
مرنے کے بعد بھی دے عشقِ نبی کا موسم
آپؐ کے دستِ عطا میں ہے قلمدانِ حیات
نعت کی صورت میں ہیں قرآن کی آیات بھی (قطعہ)
سارے انسانوں کی پہچان ہے چہرہ تیراؐ
کھِلے میرے لبوں پر پھول پھر اسمِ گرامی کا
لکھا ہوا اسمِ حضورﷺ جس پر قلم وہ ایسا خرید لوں
مری مجال ہی کیا ہے کہ روبرو اُنؐ کے (قطعہ)
فصلِ یقیں اُگے جلی کشتِ خیال میں
میری لغت کے سر پہ ہمائے رسول ﷺ ہے
ہر حرفِ نعت میں ہے مودت حضور ﷺ کی
اُگے فصلِ قلم کشتِ ثنا میں یا رسول اللہ ﷺ
قصیدہ سیدِ لولاک ﷺ کا شب بھر سنا جائے
نعتِ نبی ﷺ کا نور سپردِ قلم کریں
بفیضِ نعتِ رسولِ خدا ہے در آئی
مالکِ کون و مکاں نے سرِ انوارِ ازل (قطعہ)
نعتِ سرکار ﷺ نے ہر بزم میں عزت بخشی
گنبدِ خضرا ہے میرے سامنے لاہور میں
السلام اے کاشفِ سرِّ نہاں
سلام بحضور سرورِ کونین ﷺ
التجائے اُمت
اکیسویں صدی کی پہلی دعائیہ نظم
بیان و نطق کی رعنائیوں کے جھرمٹ میں (قطعہ)
صدی آشوب
منظر نامہ
گلاب رت رتجگے منائے
ہلالِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 1998ء
التماس
درود پڑھنا، سلام کہنا
اشکوں کے موجزن تھے سمندر تمام شب
پُرسانِ حال راستے کا ہر شجر ہوا
چھپا کر آپؐ کا اسمِ گرامی اپنے سینے میں
شجر اِک بے ثمر ہے اور میں ہوں یا رسول اللہ ﷺ
خدا سے خدا کی رضا مانگتے ہیں
آرزو کے گھروندے بناتے ہوئے شہرِ طیبہ کی گلیوں میں جائیں گے ہم
میں چشمِ منتظر بن کر پئے دیدار رہتا ہوں
گو میں کسی بھی رحم کے قابل نہیں مگر (قطعہ)
قلم سجدے میں گر کر آج بھی حرفِ دعا لکھے
حُبِّ ختم المرسلیں ﷺ گھر گھر جلائے گی چراغ
ہے خدا سارے جہانوں کا، خدائے مصطفےٰ ﷺ
مرے سخن کا پرندہ سفر پہ کیا نکلا (قطعہ)
میری ہر سانس کے ہر ورق پر اُنؐ کا اسمِ گرامی لکھا ہے
یقین و عزم کی جلتی ہوئی فصیلوں سے (قطعہ)
ازل سے میرے پیمبر ﷺ کا ہے دیا روشن
دہلیزِ مصطفےٰ ﷺ پہ تھی یہ در بدر نہ تھی
بجز ثنائے شہِ بحر و بر نہیں رکھتا
نوکِ قلم پہ نور کے دھارے اُتار دیں
ہوا کے قتل سے بچوں کو کون روکے گا؟
تمام راستے کھلتے ہیں بند گلیوں میں
حضور ﷺ سارے زمانوں کا سرمدی چہرہ
جواز
حصارِ مدحتِ خیر البشرؐ میں رہتا ہوں
غبارِ شب کی گرفتِ ناروا سے رہائی
خوف
یقین
فقط
حسن و جمالِ گنبدِ خضرا گماں میں ہے
جو کچھ بھی ہے وہ تیریؐ ہے نسبتِ ادب میں
چل کر درِ حضور ﷺ پہ دامن بچھائیں ہم
رحمتِ آقا ﷺ کا کب سر پر گھنا برگد نہ تھا
چلو یہ فرض کیا ان پہ ڈال دوں پردہ (قطعہ)
دست و پائے جبر کو زنجیر کرتا جاؤں مَیں
اشکوں کی کمائی کا پسینہ ہی بہت ہے
وقفِ ثنائے احمدِ مختارؐ ہے قلم
شعبِ طالب سے گزر کر کبھی طائف آؤ (قطعہ)
دل کو گداز، آنکھ کو نم کی تلاش ہے
ہر اُفق پر نعت کا چمکے گا خورشیدِ عظیم
دل میں مچل رہی ہے یہ آرزو پرانی
14 اگست کے حوالے سے ایک نعتیہ نظم
غریقِ حرفِ ندامت جبیں نہیں ہوتی
حضور ﷺ، میری صدی کی ہے کربلا برپا
حرفِ تشکر
مرے بدن کو سرِ مقتلِ شبِ ہجراں (قطعہ)
حسنِ طلب
ارضِ خدا پہ خوفِ خدا چاہیے اسے (قطعہ)
تضادات
اعزازِ لا زوال
آرزوئے نفاذِ عدل
ڈپریشن کے بعد ہوائے مدینہ سے ہمکلامی کا شرف
31 دسمبر 2001ء کی آخری ساعتوں میں ایک نعتیہ نظم
تصدق
ہے آفتابِ امن کا چہرہ پسِ اُفق (قطعہ)
ادا حرفِ تشکر ہو لبِ تشنہ، مقدر کا
یہ آپؐ کی عطا کا مسلسل کمال ہے
دیوانہ مصطفےٰؐ کا مدینے میں مر گیا
ذکرِ نبی ﷺ کے پھول معطر سرِ ورق
لکھیں گے خشک ہونٹوں پر حروفِ التجا ہم بھی
آپؐ کی چوکھٹ سے اٹھتا ہی نہیں آقا حضورؐ (قطعہ)
حیاتِ والیٔ کون و مکاں مثالی ہے
ریاضؔ، آج بھی تیرا نصیب جاگے گا
یہ التجا ہے الٰہی! کہ بعد مرنے کے
میرے نبیؐ کے سیدھا رستہ دکھا دیا ہے
زہد و ورع کی صبر کی جاگیر کون ہے
روئے شعور و لوح و قلم اس طرف بھی ہو (قطعہ)
فلک کے چاند ستاروں سے ہمسری کر لے
ازل سے روشنی خلدِ سخن میں رہتی ہے (قطعہ)
پکارتا ہوں نبی جیؐ کو اتنی شدت سے
ردائے عجز میں لوٹی انا مدینے سے
تشنہ لبوں پہ اسمِ گرامی رقم ہوا
قطعات