حیاتِ والیٔ کون و مکاں مثالی ہے- خلد سخن (2009)

حیاتِ والیٔ کون و مکاں مثالی ہے
مقام و مرتبہ دونوں جہاں میں عالی ہے

عجیب منطقیں انساں تلاش لیتا ہے
جواب خود بھی درِ پاک پر سوالی ہے

یہ سانحہ بھی گزر جائے گا سروں سے حضورؐ
حروفِ جبر کی توثیق ہونے والی ہے

قلم بھی شاملِ احوال گریہء شب ہے
ثنائے خواجہؐ کی صورت جدا نکالی ہے

کوئی تو تخت اُچھالے خدا کی بستی میں
شفق میں آج بھی میرے لہو کی لالی ہے

لغت پڑی ہے ازل ہی سے جس کے قدموں میں
رسولِ اُمّی وہی کشتِ جاں کا مالی ہے