لکھا ہوا اسمِ حضورﷺ جس پر قلم وہ ایسا خرید لوں- خلد سخن (2009)
لکھا ہو اسمِ حضورؐ جس پر قلم وہ ایسا خرید کر لوں
میں اُنؐ کے دامن سے آج بھی کچھ حسین موسم کشید کر لوں
ازل سے اشکوں کے آئنوں میں نقوشِ پا کا ہے عکس روشن
مَیں دیدۂ تر میں تیز عشقِ نبیؐ کی لَو کو مزید کر لوں
حروف طاقِ دل و نظر میں چراغ بن کر جلیں سحر تک
یہ چاہتا ہوں میں اپنے جذبوں کی آنچ اتنی شدید کر لوں
ملا ہے اذنِ ثنا مجھے بھی دیارِ سرکارِ دوجہاںؐ سے
مَیں آج کی شب کے رتجگوں میں ہر ایک ساعت کو عید کر لوں
مَیں دل کے سادہ ورق پہ توصیفِ مصطفیٰؐ کی سجا دوں کلیاں
شریکِ حرفِ ثنا چمن کو اے میرے ذہنِ جدید کر لوں
چراغ پلکوں پہ رکھ رہا ہوں مری شریکِ سفر ہواؤ!
اگرچہ دامن تہی ہے لیکن میں کچھ تو سامانِ دید کر لوں
صبا کبھی تو پیام لائے، جوابِ عرضِ سلام لائے
میں اپنے ہر حرفِ آرزو کو خوشی سے حرفِ نوید کر لوں
مرے بھی ہونٹوں پہ قافلے خوشبوؤں کے جشنِ طرب منائیں
خیالِ شہرِ نبیؐ سے تھوڑی سی میں بھی گفت و شنید کر لوں
ریاضؔ، قدموں پہ مصطفیٰؐ کے نثار کرنا ہے ہر اثاثہ
عجیب سوچوں کی جل پری کو ابھی سے اپنا مرید کر لوں