خدا سے خدا کی رضا مانگتے ہیں- خلد سخن (2009)

خدا سے خدا کی رضا مانگتے ہیں
زرِ حُبِّ خیر الوریٰ مانگتے ہیں

طلب، خوشبوئے اسمِ سرکارؐ کی ہے
گلستانِ صلِّ علیٰ مانگتے ہیں

مرض میرا عصیاں ہے، کیا اس کا چارہ
مرے ہونٹ آبِ شفا مانگتے ہیں

اتر آئے آنگن میں رم جھم کا موسم
کہ پیاسے ہیں کالی گھٹا مانگتے ہیں

ہوائے مدینہ سے ہو ہمکلامی
یہی ہر گھڑی ہم دعا مانگتے ہیں

ردائے تمنا میں، کیفِ مسلسل
حضوری کے لمحات کا مانگتے ہیں

مقدّر کا چمکے ستارا کسی دن
غلامی کی روشن قبا مانگتے ہیں

کھلے آسماں کے تلے آج بھی ہم
سروں پر کرم کی ردا مانگتے ہیں

کہاں کھو گئی عظمتِ عہدِ رفتہ
مہذب دنوں کی ضیا مانگتے ہیں

نہ منزل نہ منزل کا کوئی نشاں ہے
حضورؐ، آپؐ کے نقشِ پا مانگتے ہیں

جچا ہی نہیں تاجِ شاہی کہ ہم تو
ازل سے درِ مصطفیٰؐ مانگتے ہیں

ریاضؔ، اپنے سر پہ ہو تاجِ غلامی
سرِ حشر ہم اور کیا مانگتے ہیں