روشنی کا سفر، سوئے ارض و سما، تیرےؐ ہونے سے ہے- خلد سخن (2009)

روشنی کا سفر، سوئے ارض و سما، تیرےؐ ہونے سے ہے
ہر بلندی کی قسمت میں غارِ حرا تیرےؐ ہونے سے ہے

تیریؐ معراج، فکر و نظر کے لیے، عظمتوں کا ہدف
علمِ تخلیق میں آج بھی ارتقاء تیرےؐ ہونے سے ہے

زندگی کو جو مفہوم تُو نے دیا، معتبر ہے وہی
یہ وجود و عدم کا ہر اِک فلسفہ تیرےؐ ہونے سے ہے

ذہنِ انساں ہے تشکیک کی گرد میں گم مگر یانبیؐ
قصرِ ایماں میں ایقان کا رتجگا تیرےؐ ہونے سے ہے

دانش و علم و حکمت کا مرکز بنے تیرےؐ نقشِ قدم
میرے افکار کی چلمنوں میں ضیا تیرےؐ ہونے سے ہے

تیرےؐ ہونے سے کشکولِ شام و سحر میں نئی روشنی
ہر طرف آگہی کا علَم پر کشا تیرےؐ ہونے سے ہے

روزِ میثاق وہ محفلِ انبیاء میں ترےؐ تذکرے
بندگی کا فریضہ ازل سے ادا تیرےؐ ہونے سے ہے

دائمی امنِ عالم کا مژدہ رقم ہے اُفق در اُفق
مختصر ساعتِ ناروا کی قبا تیرےؐ ہونے سے ہے

تیریؐ دہلیز سے پھوٹتی ہے کرم کی کرن یانبیؐ
یا نبیؐ خیر و رحمت کا ہر سلسلہ تیرےؐ ہونے سے ہے

شہرِ شب کے مقفل دریچے کھُلے عیدِ میلاد پر
پر فشاں رنگ و بو کا ہر اِک قافلہ تیرےؐ ہونے سے ہے

جلتے سورج کے نیچے یہ خلقِ خدا ہے سفر میں ابھی
ان برہنہ سروں پر کرم کی ردا تیرےؐ ہونے سے ہے

ہر صدی کی جبیں پر جو لکھا ہوا ہے تراؐ نام ہے
ہر زمانے کے انسان کو حوصلہ تیرےؐ ہونے سے ہے

داستاں تشنگی کی، ریاضؔ، اپنے ہونٹوں پہ لکھے گا کیا
عالمِ وجد میں یہ جو کالی گھٹا تیرےؐ ہونے سے ہے