میری ہر سانس کے ہر ورق پر اُنؐ کا اسمِ گرامی لکھا ہے- خلد سخن (2009)
میری ہر سانس کے ہر ورق پر اُنؐ کا اسمِ گرامی لکھا ہے
میرے ہونٹوں کی کشتِ وفا میں پھول بن کر مہکنے لگا ہے
یادِ طیبہ کی مشعل جلی ہے، وجد میں شاخِ دل پر کلی ہے
شب کے پچھلے پہر جو چلی ہے وہ مدینے کی ٹھنڈی ہوا ہے
میرے آنگن کے پیڑوں پہ اکثر اِک دھنک سی اُترتی رہی ہے
عمر بھر موسمِ ابرِ رحمت میرے گھر میں مچلتا رہا ہے
ظلمتِ شب کی کوئی شکایت حشر تک اب نہیں کر سکے گا
شہرِ جاں کا ہر اِک پیش منظر اُن کے انوار سے بھر لیا ہے
اُنؐ کے جلوؤں کی سوغات ہے یہ، اُنؐ کے قدموں کی خیرات
ہے یہ
وسعتِ آسماں میں ازل سے جو اُجالا بکھرتا رہا ہے
حشر کے بعد بھی ہر حوالہ معتبر نامِ نامی سے ہو گا
آرزوئے سحر کے اُفق پر میرے آقاؐ کا پرچم کھلا ہے
ساعتیں بھی درودوں کے گجرے شام ہی سے بناتی رہی ہیں
آنسوؤں کے جھروکے میں شب بھر اِک چراغِ عقیدت جلا ہے
موجِ طوفاں کہ سر پر کھڑی ہے، شامِ اُفتاد بھی آ پڑی ہے
ریت کا اک گھروندہ نبیؐ جی ساحلِ آرزو پر بنا ہے
شاعرِ بے نوا یامحمدؐ! منتظر ہے نگاہِ کرم کا
یہ ریاضؔ آج بھی دل گرفتہ، آپؐ کے در پہ آیا ہوا ہے