میں چشمِ منتظر بن کر پئے دیدار رہتا ہوں- خلد سخن (2009)

میں چشمِ منتظر بن کر پئے دیدار رہتا ہوں
فصیلِ نعت پر شام و سحر بیدار رہتا ہوں

مجھے اپنے وسائل کی کمی کا دُکھ نہیں ہوتا
میں نعتِ مصطفیٰؐ کے کیف میں سرشار رہتا ہوں

خنک بوندیں گدازِ عشق کی دیتا ہوں ہر دل کو
کہ سائے کی طرح میں بھی پسِ دیوار رہتا ہوں

دفاعِ مصطفیٰؐ حکمِ خدا ہے اس لیے میں بھی
نبیؐ کے دشمنوں سے برسرِ پیکار رہتا ہوں

کوئی سکہ نہیں ہے جیب و داماں میں مگر پھر بھی
میں اَٹی سوت کی لے کر سرِ بازار رہتا ہوں

مرے آنسو بھی کرتے ہیں ثنائے مرسلِ آخرؐ
سکوتِ شب میں مانندِ لبِ اظہار رہتا ہوں

مری کشتی کو بھی امید کا ساحل نظر آئے
پسِ گرداب بہتا ہوں، سرِ منجدھار رہتا ہوں

گدا ہوں اپنے آقاؐ کا مجھے شاہوں سے کیا مطلب
ریاضؔ، اِن میر و سلطاں سے بہت بیزار رہتا ہوں