ابرِ کرم ہو میری دعائوں کا پیر ہن- تحدیث نعمت (2015)
ابرِ کرم ہو میری دعاؤں کا پیرہن
برگد ہَے جس طرح گھنی چھاؤں کا پیرہن
ہر ہر صدی کے سر پہ ازل سے محیط ہَے
آقائے دو جہاںؐ کی عطاؤں کا پیرہن
اترے جوارِ گنبدِ خضرا میں قافلہ
خوشبو ہو نرم نرم ہواؤں کا پیرہن
پانی کی بوند بوند کو ترسے مرا بدن
تشنہ مری زمیں کو گھٹاؤں کا پیرہن
صدیوں کے اضطراب سے مجھ کو ملے نجات
اترے مرے بدن سے سزاؤں کا پیرہن
تہذیبِ نو ہَے فتنہ و شر کے حصار میں
بدلے حضورؐ گوٹھ گراؤں کا پیرہن
آہستہ سانس لینے کا مجھ کو ہنر ملے
حرفِ ادب ہو میری صداؤں کا پیرہن
ٹھوکر قدم قدم پہ ہَے مجھ کو لگی، حضورؐ
رحمت کی چادریں ہوں خطاؤں کا پیرہن
میرے تمام طور طریقوں سے در گذر
عفو و کرم ہو میری اناؤں کا پیرہن
انوارِ سرمدی کی ردائے کرم، حضورؐ
سر سے ٹلے یہ کالی بلاؤں کا پیرہن
دنیا میں ہَے حضورؐ نے رکھّا ہوا بھرم
محشر میں دیں گے مجھ کو وفاؤں کا پیرہن
مکر و ریا مفاد پرستوں کا ہَے چلن
دجل و فریب جھوٹے خداؤں کا پیرہن
قیمت لگائے کیا کوئی بازارِ مصر میں
خاکِ درِ نبیؐ ہَے گداؤں کا پیرہن
مجھ سے خلا نورد یہ کہنے لگے، ریاضؔ
اُنؐ کے نقوشِ پا ہیں، خلاؤں کا پیرہن