ہر ذرہ ہَے عظمت کا مینار مدینے میں - تحدیث نعمت (2015)
ہر ذرّہ ہَے عظمت کا مینار مدینے میں
ہے گرم شفاعت کا بازار مدینے میں
ملتی ہیں غلاموں کو اَسناد غلامی کی
لگتا ہَے شہنشہؐ کا دربار مدینے میں
چلتی ہیں دبے پاؤں مخمور گھٹائیں بھی
دیوانہ ہوں رہتا ہوں ہشیار مدینے میں
ہر شخص کے چہرے پر قندیل فروزاں ہے
خورشید بداماں ہیں انوار مدینے میں
اِس عالمِ حیرت میں چپکے سے کوئی کہہ دے
مجھ عاصی کو بھی ہو گا دیدار مدینے میں
ہر نقشِ قدم پر تُو آداب بجا لانا
اے دیدۂ تر رہنا بیدار مدینے میں
اللہ نے دیا سب کچھ محبوبِؐ مکرّم کو
کونین کے رہتے ہیں مختار مدینے میں
اِس شہرِ مقدّس کی کیا شان نرالی ہے
رہتے ہیں رسُولوں کے سردارؐ مدینے میں
چوکھٹ سے لپٹ کر جاں رکھ دوں گا مَیں قدموں میں
آنے کی اجازت ہو سرکارؐ مدینے میں
تاثیر خدا نے کیا اس شہر میں رکھّی ہے
مرنے سے نہیں ہوتا انکار مدینے میں
سر چشمۂ رحمت کا فیضان یہ جاری ہے
نفرت کے نہیں ملتے آثار مدینے میں
اب کاٹے نہیں کٹتیں فرقت کی سیہ راتیں
لے جاؤ ریاضؔ اپنا گھر بار مدینے میں