مَیں جدائی کے ہنڈولوں میں ہوں پیہم آقا ؐ- تحدیث نعمت (2015)
مَیں جدائی کے ہنڈولوں میں ہوں پیہم آقاؐ
باوجود اسکے بھی ہے کیف کا عالم آقاؐ
جاگ اٹھّا ہے مرے نخلِ تمنا کا وجود
آ گیا سوئے حرم چلنے کا موسم، آقاؐ
دل کو ڈھارس ہَے مدینے کا ہے والی اپنا
ساری دنیا ہی اِدھر مجھ سے ہے برہم آقاؐ
روشنی اخذ کریں چاند ستارے جس سے
آپؐ کے اسمِ منّور کا ہے پرچم آقاؐ
مَیں غلامی کی ردا اوڑھے ہوئے آیا ہوں
آنکھ بھی میری بہت آج ہَے پُرنم آقاؐ
مجھ کو بوصیری کے لفظوں کی عطا ہو چادر
مَیں لکھوں نعتِ مسلسل ہی کے کالم آقاؐ
ساری دنیا کے اجالوں کا اجالا ہیں حضورؐ
میرے کشکول میں بھی نور کے درہم آقاؐ
آپؐ کا عکس ہی آنکھوں میں سماتا جائے
عکس در عکس نئے عکس ہیں مبہم آقاؐ
چشمِ تر لے کے ریاضؔ آپؐ کا حاضر ہے ہوا
اس کے زخموں پہ سکوں بخش سا مرہم آقاؐ