شہرِ خنک کی رہتی ہَے ہر وقت جستجو- تحدیث نعمت (2015)
شہرِ خنک کی رہتی ہَے ہر وقت جستجو
دل میں بسی ہَے گنبدِ خضرا کی آرزو
بطحا کی وادیوں میں اڑے طائرِ خیال
ہوتی رہَے ہوائے مدینہ سے گفتگو
تشنہ لبی سے ہونٹ مرے آشنا نہیں
بہتی ہَے شہرِ جاں میں مدینے کی آبجو
نعتِ حضورؐ کب مرے لب پر چھلک پڑے
لفظو! رہا کرو مرے اشکوں میں باوضو
خوشبو، ثنائے مرسلِ آخرؐ ہے ہر طرف
دیوار و در بھی ہیں مری گلیوں کے مشکبو
میرے قلم کو نعت کی معراج ہو نصیب
ہر لفظ کا خمیرِ منّور ہو خوبرو
جنت میں آکے سوچتا رہتا ہَے ہر غلام
جنت بھی عکس شہرِ نبیؐ کا ہَے ہو بہو
مَحشر کے روز نام مرا بھی لیا گیا
نعتِ نبیؐ نے رکھّی ہَے مَحشر میں آبرو
مَیں شرمسار ہوں مَیں بہت شرمسار ہوں
ممکن نہیں حضورؐ کے مَیں آؤں رُوبرو
جھونکا ہوائے شہرِ مدینہ کا آئے گا
اب منتظر رہے سرِ شاخِ ادب نموُ
ذکرِ جمیل کس کا ہوا ہَے گلی گلی
کس نام کی ہَے عظمت و توقیر چار سوُ
حُبِّ رسولؐ ہی نہیں دامن میں تو، ریاضؔ
پھر کیا ہوا جو ساتھ ہَے سامانِ رنگ و بو