رہتا ہے کُھلا اُنؐ کا بازار مدینے میں- تحدیث نعمت (2015)
رہتا ہَے کُھلا اُنؐ کا بازار مدینے میں
کیا خوب برستے ہیں انوار مدینے میں
قدموں میں ہمیں آقاؐ رہنے کی اجازت ہو
ہم بھی ہیں اٹھا لائے گھر بار مدینے میں
رکھتے ہیں بھرم آقاؐ ہم جیسے نکمّوں کا
ملتی ہَے غلاموں کو دستار مدینے میں
ہَے عجز کی چادر میں لپٹا ہوا ہر آنسو
مَیں عجز کا پیکر ہوں سرکارؐ مدینے میں
اشکوں سے وضو کر کے ہر روز سرِ مکتب
پڑھتا ہوں مدینے کا اخبار مدینے میں
وہؐ آبِ شفا دیں گے، وہؐ خاکِ شفا دیں گے
قدموں سے لپٹ جائے بیمار مدینے میں
دہلیزِ پیمبرؐ سے چُنتا ہَے نئے موسم
تھم جاتی ہَے سورج کی رفتار مدینے میں
ہر نقشِ کفِ پا کو مَیں چومتا رہتا ہوں
ہر ذرّے سے کرتا ہوں گفتار مدینے میں
جینا تو وہاں جینا، مرنا تو وہاں مرنا
کونین کے مالک ہیں مختار مدینے میں
بوجھل تو نہیں ہوتیں راتوں کو مری آنکھیں
رہتا ہَے مرا دل بھی بیدار مدینے میں
چپ چاپ لُغت میری، چپ چاپ قلم میرا
اشکوں کی زبانی ہو اظہار مدینے میں
عیدی میں ملیں مجھ کو آدابِ ثناگوئی
رمضان میں ہو یارب! افطار مدینے میں
وہؐ امن کے داعی ہیں، وہؐ امن کے ضامن ہیں!
مخلوقِ خدا کے ہیں سردارؐ مدینے میں
مدحت کی ہوائیں ہیں، رحمت کی گھٹائیں ہیں
سب عفو و کرم کے ہیں مینار مدینے میں
اِک نگہِِ کرم آقاؐ، بس نگہِ کرم آقاؐ
کچھ اور نہیں ہم کو درکار مدینے میں