موجوں کی سرکشی نے بگڑی ہوئی بنادی- تحدیث نعمت (2015)
موجوں کی سر کشی نے بگڑی ہوئی بنا دی
طیبہ کے ساحلوں سے کشتی مری لگا دی
مَیں واپسی پہ اُس کے چوموں گا ہاتھ دونوں
طیبہ کی حاضری کی جس نے مجھے دعا دی
مَیں نے ہزار چاہا آنسو چھپا لوں اپنے
بادِ صبا نے لیکن اک دھوم سی مچا دی
آقاؐ کے در کا مَیں نے جب بھی کیا ارادہ
پھولوں کی کس نے چادر ہر راہ میں بچھا دی
ہر ہر ہَے نعت روشن، ہر ہر سخن ہے درپن
شہرِ قلم میں ہم نے کیا روشنی سجا دی
خوشبو سے مَیں نے پوچھا کس دیس جا رہی ہو
پڑھ کر درود اُس نے نعتِ نبیؐ سنا دی
اشکوں نے ہر ورق پر پھیلا کے اپنا دامن
روضے کی جالیوں کی تصویر ہَے بنا دی
رخصت کے وقت ڈھونڈیں بچّے ریاضؔ میرے
خاکِ درِ پیمبرؐ مَیں نے کہاں چھپا دی