قلم، دوات، ورق کہکشاں میں رکھتے ہیں- تحدیث نعمت (2015)
قلم، دوات، ورَق کہکشاں میں رکھتے ہیں
بیاضِ نعت کو ہفت آسماں میں رکھتے ہیں
اندھیرے خوفزدہ کر نہیں سکے ہم کو
چراغِ عشقِ نبیؐ داستاں میں رکھتے ہیں
ہَے ہر قدم پہ صداقت کے پرچموں کی بہار
حروفِ عدل ہی حکمِ اذاں میں رکھتے ہیں
زمیں کے سارے مسائل ہیں نعت کا موضوع
بہت سے تلخ حقائق زباں میں رکھتے ہیں
درِ حضورؐ پہ فریاد لے کے جاتے ہیں
دکھوں کی آنچ بھی اشکِ رواں میں رکھتے ہیں
اُفق اُفق سے گھٹائیں امڈتی رہتی ہیں
ادب سے اسمِ نبیؐ بادباں میں رکھتے ہیں
فقط حضورؐ کا فرمان حرفِ آخر ہے
تمام فلسفے وہم و گماں میں رکھتے ہیں
جو احترامِ نبیؐ ہَے خدا نے سکھلایا
بڑے خلوص سے نطق و بیاں میں رکھتے ہیں
دیارِ عشق میں ممکن نہیں خسارہ ہو
حساب کب کبھی سود و زیاں میں رکھتے ہیں
ہوائے شہرِ پیمبرؐ ہماری ضامن ہے
ہزار بجلیاں گر آشیاں میں رکھتے ہیں
عطا جو ہوتا ہَے طیبہ کی حاضری میں ریاضؔ
ثنا کے پھول اُسی سائباں میں رکھتے ہیں