رعایا آپؐ کی ہوں مَیں نہیں دامن مرا خالی- تحدیث نعمت (2015)
رعایا آپؐ کی ہوں مَیں، نہیں دامن مرا خالی
خدا نے جو کیا پیدا ہیں اُس کے آپؐ ہی والی
مجھے بھی عمر کا قیدی بنا لیں شہرِ طیبہ میں
عدالت میں ہوا ہوں آپؐ کی، آقاؐ میں اقبالی
مواجھے میں مَیں اشکوں کو کبھی گرنے نہیں دیتا
مَیں سینے سے لگا لیتا ہوں بڑھ کر آپؐ کی جالی
حضورؐ، ابرِ کرم کی منتظر آدم کی نسلیں ہیں
اِدھر فصلوں کی پامالی اُدھر فصلوں کی پامالی
کوئی موسم بھی ہو ارضِ خدا پر خیمہ زن، لیکن
نگاہوں میں رہے گی گنبدِ خضرا کی ہریالی
خدا کے فضل سے سب کچھ عطا ہوتا ہَے طیبہ میں
مری امید کا مرکز ہَے آقاؐ کا درِ عالی
سوائے آپؐ کے یا سیّدیؐ یا مرشدیؐ آقاؐ
ہَے کس نے قَصرِ رحمت کی سرِ مقتل بنا ڈالی
مدینے کی فضاؤں میں ہَے اسلوبِ ثنا میرا
ریاضِِؔ خوشنوا! روحِ ادب ہے اُنؐ کی متوالی