نعتِ سرکار ؐ کے رتجگوں میں رہے- تحدیث نعمت (2015)
نعتِ سرکارؐ کے رتجگوں میں رہے
ہم ثنا کے کئی موسموں میں رہے
آسماں بھی درودوں کے گجرے لئے
حَشر تک آپؐ کے راستوں میں رہے
میری آنکھو! یہی شہرِ سرکارؐ ہے
احترامِ نبیؐ آنسوؤں میں رہے
تھام کر اُنؐ کی چوکھٹ کو روتا رہا
میرے ارماں مری ہچکیوں میں رہے
کچھ مواجھے میں کہنے کی ہمت نہ تھی
سب کے نامے مری سسکیوں میں رہے
عمر بھر کی کمائی یہی تھی، مگر
میرے آنسو مرے کاغذوں میں رہے
پوچھتے ہو، فرشتو! عمل کا اگر
ہم تو میلاد کی محفلوں میں رہے
روشنی اِس طرف، روشنی اُس طرف
رقص کرتی مری بستیوں میں رہے
قافلے خوشبوؤں کے رواں اُس طرف
پھول مدحت کے جن وادیوں میں رہے
خلدِ طیبہ کے پیڑوں کا کہنا ہی کیا
بھیگتے فضل کی بارشوں میں رہے
ہم ریاضِؔ قلم کے چمن زار میں
تتلیوں میں رہے جگنوؤں میں رہے