مصر کے بازار میں ہوں لاکھ دولت کے چراغ- تحدیث نعمت (2015)
مصر کے بازار میں ہوں لاکھ دولت کے چراغ
تُو مگر مجھ کو عطا کر اُنؐ کی مدحت کے چراغ
آپؐ کے نقشِ کفِ پا کی ہَے اُن میں روشنی
آسماں پر جھلملاتے ہیں جو قدرت کے چراغ
التجا ہَے حَشر کے دن مالکِ روزِ جزا
ہوں مرے بچّوں کے ہاتھوں میں شفاعت کے چراغ
رات بھر سجدے کی حالت میں رہے میرا قلم
رکھ کے آیا ہوں مصلّے پر عبادت کے چراغ
چشمِ تر میری مواجھے کی فضاؤں میں رہے
ہوں عطا، یا سیّدیؐ، مجھ کو تلاوت کے چراغ
عَصرِ نو کی کربلا میں کب سے ہَے امت، حضورؐ
ہیں فراتِ عشق میں روشن شہادت کے چراغ
مَیں ادب سے دوں گا بوسے اُس کی آنکھوں پر ہزار
جس کو قسمت سے ملیں گے دیدِ حضرتؐ کے چراغ
میری نسلوں کے لئے یہ تو بڑا اعزاز ہَے
بانٹنا ہر بزم میں اُنؐ کی محبت کے چراغ
میرا پاکستان بحرانوں کا ہَے کب سے شکار
دیں امیرِ قافلہ کو بھی قیادت کے چراغ
جن فصیلوں پر غبارِ شام ہَے چھایا ہوا
اُنؐ فصیلوں پر جلیں، سرکارؐ، عظمت کے چراغ
دم بخود ابلیس زادے شہرِ شر میں ہیں، حضورؐ
جل رہے ہیں آج بھی لاکھوں شریعت کے چراغ
سب، ریاضؔ! آقاؐ کی چوکھٹ پر سجا آیا ہوں مَیں
مَیں نے جتنے بھی جلائے ہیں عقیدت کے چراغ
مَیں کسی مجہول سے چہرے سے کیا مانگوں، ریاضؔ
ہیں نصابِ زندگی اُنؐ کی رسالت کے چراغ