پکارتا ہوں نبی جیؐ کو اتنی شدت سے- خلد سخن (2009)
پکارتا ہوں نبی جیؐ کو اتنی شدت سے
فلک بھی دیکھتا رہتا ہے مجھ کو حیرت سے
کھلی فضا میں کبھی سانس بھی تو لوں آقاؐ
میں چھوٹ جاؤں زر و سیم کی حراست سے
قدم قدم پہ اندھیروں کی حکمرانی ہے
چراغ مانگ لوں ہر عہد کی قیادت سے
مشامِ جاں کو معطر رکھیں گے محشر تک
چنے ہیں پھول سمن زارِ شہرِ مدحت سے
کہاں تھا حوصلہ محفل میں لب کشائی کا
میں نعت پڑھتا ہوں سرکارؐ کی اجازت سے
حضورؐ، خواب میں تشریف لائیں، حسرت ہے
جھکی رہیں گی نگاہیں مری عقیدت سے
درود پڑھتا ہے ہر اشک میری آنکھوں کا
سلام کہتی ہے ہر سانس بھی محبت سے
طلوعِ مہرِ قیامت سروں پہ بھی ہو گا
نہیں مَیں خوفزدہ، ہمسفر، قیامت سے
فضائے وادیٔ طائف محیط ہے اب تک
کھڑی رہے مری اولاد استقامت سے
خیال جب بھی کرے گا طوافِ سنگِ شکم
نکل میں آؤں گا اس بھوک کی اذیت سے
لغت کے دامنِ صد چاک میں ازل سے ریاضؔ
تمام لفظ فروتر ہیں شانِ رحمت سے