حروفِ نو کا عمامہ ہَے رحمتوں کا سحاب- تحدیث نعمت (2015)
حروفِ نو کا عمامہ ہَے رحمتوں کا سحاب
چراغ رکھّے ورَق پر مرے سخن کا شباب
کُھلا یہ راز، صبا آج بھی مدینے میں
نقوشِ پائے محمدؐ سے چن رہی ہَے گلاب
حصار باندھ رکھا ہَے نبیؐ کی رحمت نے
یقین رکھّو، سروں سے ٹلا رہے گا عذاب
قدم قدم پہ ہَے تشکیک کی جلی مٹی
قلم نے عَصرِ تیقّن کا لکھ رکھا ہَے جواب
مجھے تو صرف سہارا ہَے اُن کی رحمت کا
مری بلا سے کریں لوگ نیک و بد کا حساب
ہزار بار اٹھیں سرخ آندھیوں کے ہجوم
خدا قلم کی سلامت رکھے گا آب و تاب
خدا کا شکر ہَے سفّاک موسموں میں، حضورؐ
ہوا نے نوچ لئے ہیں منافقوں کے نقاب
غلط ہیں فلسفے خود ساختہ خداؤں کے
حضورؐ آپؐ کا روشن عمل ہَے میرا نصاب
حضورؐ، میرے پہاڑوں کے سبز دامن میں
نئی صدی کے مفکّر کی جل رہی ہَے کتاب
ریاضؔ، اُمّتِ عاصی بھی دے رہی ہَے اذاں
کرے گی کفر و جہالت کے داعیوں سے خطاب