قلم مقیم ہیں آقاؐ کے ترجمانوں کے - تحدیث نعمت (2015)
قلم مقیم ہیں آقاؐ کے ترجمانوں کے
کواڑ بند ہوئے کب غریب خانوں کے
نبیؐ کے اسمِ گرامی کو چومتی ہَے ہوا
بڑے نصیب ہیں کشتی کے بادبانوں کے
فضا میں اڑتے پرندے درود پڑھتے ہیں
سلام کہتے ہیں تنکے بھی آشیانوں کے
کسی کسی میں غلامی کے پھول مہکیں گے
جدا جدا ہیں مقدّر گلی، مکانوں کے
مِرے حضورؐ کا سکّہ رواں ہَے محشر تک
اُنہیؐ کے لوگ رعایا ہیں، سب زمانوں کے
ملیں گے اسمِ محمدؐ کی خوشبؤوں کے ہجوم
کبھی تو چیر کے دیکھو جگر چٹانوں کے
حضورؐ آئیں گے مژدہ لئے شفاعت کا
نصیب جاگنے والے ہیں شامیانوں کے
غبارِ حَشر میں چمکیں گے آئنوں کی طرح
مقام ہوں گے بلندی پہ نعت خوانوں کے
سلام لکھّے گلستاں میں تتلیوں کی قطار
خزاں نے رنگ اڑائے ہیں باغبانوں کے
غضب خدا کا، ممالک کی سرحدوں میں وہی
عجیب طور طریقے ہیں حکمرانوں کے
سجا رہے ہیں ہتھیلی پہ مدحتوں کے چراغ
ہر ایک سَمت ہیں بچے مرے گھرانوں کے
کتابِ عشقِ محمدؐ کی روشنی میں، ریاضؔ
تمام راستے روشن ہیں آسمانوں کے
ابھی ریاضؔ نے رختِ سفر نہیں کھولا
خطوط آئے ہیں طیبہ سے مہربانوں کے