خوش نصیبوں، خوش مزاجوں، خوش خصالوں کا ہجوم- تحدیث نعمت (2015)
خوش نصیبوں، خوش مزاجوں، خوش خصالوں کا ہجوم
حسن والے کے ہَے در پر، عشق والوں کا ہجوم
مَیں جلاتا ہوں چراغِ مدحتِ خیرالبشرؐ
اس لئے کمرے میں رہتا ہَے اجالوں کا ہجوم
کھول دے گرہیں ہوا بچّوں کے ذہنوں کی، حضورؐ
کب سے دامن گیر ہَے اِن کے سوالوں کا ہجوم
میرے قرطاس و قلم میں ہے خداوندِ جہاں
صاحبِ لولاکؐ کے روشن حوالوں کا ہجوم
جب چلوں مَیں جانبِ طیبہ تو میرے ساتھ ہو
عشقِ سرکارِ دو عالمؐ کے ہمالوں کا ہجوم
ہاتھ میں میرے درودوں کے ہیں گجرے، یانبیؐ
مَیں بھی لایا ہوں مدینے میں خیالوں کا ہجوم
ملتمس ہَے آپؐ کی چشمِ کرم کا مرشدیؐ!
کتنے لمحوں، کتنے ہفتوں کتنے سالوں کا ہجوم
ملتجی ہَے آپؐ کے ایوانِ رحمت میں، حضورؐ
میرے اشکوں، میری آہوں، میرے نالوں کا ہجوم
ذہنِ انسانی الجھتا جا رہا ہَے، یارسولؐ
ذہنِ انسانی میں ہَے مکڑی کے جالوں کا ہجوم
آپؐ کا طرزِ عمل ہَے روشنی کی داستاں
گفتگو میں علم و حکمت کے مقالوں کا ہجوم
کاسۂ فکر و نظر خالی لئے پھرتا ہوں مَیں
میری بستی میں بھی اترے با کمالوں کا ہجوم
آپؐ کے لطف و عطا کا کیا کرے کوئی حساب
آپؐ کے عفو و کرم کی ہَے مثالوں کا ہجوم
ہر قدم پر سائباں اُنؐ کے کرم کا ہَے محیط
ہر طرف محشر میں ہَے رحمت کے ہالوں کا ہجوم
مَیں ریاضِؔ بے نوا کب تک اذاں دیتا رہوں
اس جہاں کو چاہیے اُنؐ کے بلالوں کا ہجوم