کیا بات اُس گلی کے ہَے حسن و جمال کی- تحدیث نعمت (2015)
کیا بات اُس گلی کے ہَے حسن و جمال کی
ہچکی سی بندھ گئی مرے فکر و خیال کی
دہلیزِ مصطفیٰؐ پہ ادب سے کھڑے رہو
حاجت نہیں کسی کو نبیؐ سے سوال کی
آقاؐ، تجلیّاتِ مدینہ کا ہو ظہور
تاریک شب محیط ہَے راہِ زوال کی
گرتے ہیں سنگ و خِشت سماعت پہ رات دن
آئے صدا کہیں سے اذانِ بلالؓ کی
قندیل جستجو کی فروزاں نہیں، حضورؐ
صورت بجھی بجھی سی ہَے اُمّت کے حال کی
کرنا پڑے گا حشر تک عالَم کو انتظار
محشر مثال اُنؐ کے ہَے جاہ و جلال کی
بنیاد انقلاب کی رکھی گئی ریاضؔ
آمد ہَے آج آمنہ بی ؓبی کے لالؐ کی