رہتے ہیں ہم تو گنبدِ خضرا کی چھائوں میں - تحدیث نعمت (2015)
رہتے ہیں ہم تو گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
ہر ہر قدم پہ گرتی ہَے کرنوں کی آبشار
کب ہَے ہمیں چراغ جلانے کی آرزو
کب ہَے ہمیں بہار کے موسم کا انتظار
رہتے ہیں ہم تو گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں
ہر ہر قدم پہ گرتی ہَے کرنوں کی آبشار
کب ہَے ہمیں چراغ جلانے کی آرزو
کب ہَے ہمیں بہار کے موسم کا انتظار