کب سے افسردہ ہَے شاعرِ بے نوا- تحدیث نعمت (2015)
کب سے افسردہ ہَے شاعرِ بے نوا
بے ہنر ہَے اسے بھی ہنر دیجئے
راستے اس کو طیبہ کے معلوم ہیں
اس کو سرکارؐ اذنِ سفر دیجئے
کب سے افسردہ ہَے شاعرِ بے نوا
بے ہنر ہَے اسے بھی ہنر دیجئے
راستے اس کو طیبہ کے معلوم ہیں
اس کو سرکارؐ اذنِ سفر دیجئے