بندگی میری مسلسل ہر قدم سجدے میں ہَے- زم زم عشق (2015)
بندگی میری مسلسل ہر قدم سجدے میں ہَے
صف بہ صف سارا عرب، سارا عجم سجدے میں ہَے
زر فشاں ہَے قریۂ جاں میں تہجد کی اذاں
رات کے پچھلے پہر کا کیف و کم سجدے میں ہے
آنسوؤں کی سجدہ ریزی کو قبولیت ملے
امتِ مظلوم کی شامِ اَلم سجدے میں ہَے
زخم چنتا ہوں مَیں سب اخبار میں بکھرے ہوئے
ہر صحافی کی ابھی دستارِ غم سجدے میں ہے
آبِ غم میں چشمِ تر ڈوبی ہوئی ہَے، اے خدا
زندگی تو زندگی ملکِ عدم سجدے میں ہے
نَسْلِ انسانی تلاشِ امن میں نکلے ضرور
زخم خوردہ فاختاؤں کا عَلَم سجدے میں ہے
ایک اک ذرّے میں روشن ہیں عبادت کے چراغ
تیرے گھر کا، تا ابد، بابِ حرم سجدے میں ہے
حمد کرتی ہے مرے نطق و بیاں کی چاندنی
جو ہوا اوراقِ ہستی پر رقم، سجدے میں ہے
پھول، جگنو، تتلیاں، پتے، ہوا، شبنم، دھنک
رنگ، خوشبو، روشنی، ابرِ کرم سجدے میں ہے
ہر بیاضِ نعت کے لب پر رہی تیری ثنا
محفلِ میلاد کا جاہ و حشم سجدے میں ہے
مسجدِ نبوی میں آق ؐ کے ہیں سجدوں کے نشاں
گنبدِ خضرا نبی ؐ کا، دم بہ دم سجدے میں ہے
شکر واجب ہَے اگرچہ شکر ممکن ہی نہیں
میرا دل، میری زباں، میرا قلم سجدے میں ہے
میرے کھیتوں کی چرا لی کس نے ہریالی تمام
جبر و استبداد میں آنکھوں کا نم سجدے میں ہے
انخلا در انخلا ہَے ہر جزیرے سے، ریاضؔ
زخم کھا کر امتِ میرِ امم ؐ سجدے میں ہے