دل و جاں میں بسیرا آپؐ کا ہَے یا رسول اﷲ- زم زم عشق (2015)

دل و جاں میں بسیرا آپ ؐ کا ہَے یارسول اللہ
زباں پر نغمۂ صلِّ علٰی ہَے یارسول اللہ

نمازِ عشق طیبہ میں ادا کرنے کی حسرت ہَے
مدینے کے سفر کی التجا ہَے یارسول اللہ

ہوائے خلدِ طیبہ ہمــکلامی کا شرف بخشے
گلابِ آرزو لب پر کِھلا ہَے یارسول اللہ

اداسی کا نہیں نام و نشاں پھولوں کی بستی میں
درِ اقدس کا منظر دلربا ہَے یارسول اللہ

سنہری جالیوں کا خوشبوئوں نے ذکر چھیڑا ہَے
چراغاں ہی چراغاں ہو رہا ہَے یارسول اللہ

درودوں کے لئے گجرے کنیزیں منتظر سب ہیں
مرے گھر کی فضا محوِ ثنا ہَے یارسول اللہ

صدا دینے سے پہلے بھر دیا ہَے آپ ؐ نے دامن
تہی دامن تھا سب کچھ مل گیا ہَے یارسول اللہ

تصّوُر میں مدینے کی فضا میں اڑتا رہتا ہوں
قلم خاکِ مدینہ سے بنا ہَے یارسول اللہ

چراغِ آرزو بچّوں نے آنگن میں جلائے ہیں
اجالا ہر طرف گھر میں ہوا ہَے یارسول اللہ

شبِ میلاد ہَے، ارض و سما پر وَجْد طاری ہَے
سرور و کیف و مدحت کی فضا ہَے یارسول اللہ

نصابِ زندگی تحریر ہَے ہر ایک پتھر پر
روایت عِلْم کی غارِ حرا ہَے یارسول اللہ

کرم کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہَے بستی میں
غلاموں پر کرم کی انتہا ہَے یارسول اللہ

مرا ہی ظَرْف چھوٹا ہَے، مری ہی تنگ جھولی ہَے
عطا کا در تو ازلوں سے کُھلا ہَے یارسول اللہ

اسے بھی دامنِ بطحا میں اڑنے کی اجازت ہو
تخیل کا پرندہ پرکُشا ہَے یارسول اللہ

بیاضِ نعت ہر میری غلامی کا وثیقہ ہَے
مرے گھر میں وفائوں کا ہُما ہَے یارسول اللہ
***
مصائب کا ہمیں پھر سامنا ہَے یارسول اللہ
پسِ در ابتلا ہی ابتلا ہَے یارسول اللہ

برہَنہ پا کھڑی ہَے دشت و صحرائے حوادث میں
بَرہَنہ سر ابھی خلقِ خدا ہے یارسول اللہ

زمیں پر عَدْل کی میزان جس عادل نے بھیجی ہَے
اُسی نے عَدْل کا منصب دیا ہَے یارسول اللہ

کبھی ہو انخلا ممکن ہوائے فتنہ و شر کا
مرے اہلِ وطن کی یہ دعا ہَے یارسول اللہ

حسینیت بھی زندہ ہَے، یزیدیت بھی زندہ ہَے
یہاں ہر ہر قدم پر کربلا ہَے یارسول اللہ

فضائے عافیت بخشے مرے گوٹھوں گرائوں کو
نگہباں اپنے بندوں کا خدا ہَے یارسول اللہ

یہی تعلیم دی ہَے آپ ؐ نے آدم کے بیٹوں کو
وہی مشکل کُشا، حاجت روا ہَے یارسول اللہ

دیے سارے بجھا دے گی یہ ایوانِ محبت کے
ہوائے جَبْرِ شب کا فیصلہ ہَے یارسول اللہ

گرفتارِ بلا ہوں، الجھنوں کے پیرہن میں ہوں
زباں کا تلخ کب سے ذائقہ ہَے یارسول اللہ

مسائل میں گِھرا ہوں ہر طرف سے اِن دنوں مَیں بھی
مصائب کی مرے سر پر گھٹا ہَے یارسول اللہ

کتابِ شب کا ہر اک حاشیہ آنکھوں سے اوجھل ہے
لُغت کا لفظ ہر اک بے صدا ہَے یارسول اللہ

منقش آپ ؐ کے نقشِ قدم سے ان کا دامن ہَے
ہر اک ذرّہ گلی کا آئنہ ہَے یارسول اللہ

کبھی حرفِ تسّلی لے کے آئے آپ ؐ کا قاصد
لہو میں تر غلاموں کی قبا ہَے یارسول اللہ

ہمیں نے تیلیاں ماچس کی بانٹی ہیں ہوائوں میں
نشیمن شاخِ نازک پر جلا ہَے یارسول اللہ

سوائے نعت کے میرا حوالہ اور کیا ہو گا
مری پہچان بس حرفِ ثنا ہَے یارسول اللہ

ریاضؔ آدم کی نسلوں کا لکھے گا مرثیہ کب تک
کٹھن انسان پر ہر مرحلہ ہَے یارسول اللہ
***
پیالہ آبِ مدحت کا پیا ہَے یارسول اللہ
خدا کا شکر پھر واجب ہوا ہَے یارسول اللہ

خدا کے نائبِ اعظم ؐ، خدا کے مرسلِ آخر ؐ
ستاروں سے بھی روشن نقشِ پا ہَے یارسول اللہ

مَیں قِرطاس و قلم کے بو سے لے کر نعت لکھتا ہوں
خدائے لم یزل کی یہ عطا ہَے یارسول اللہ

برستی ہے گھٹا رحمت کی سب بنجر زمینوں پر
سراپا آپ ؐ کا حرفِ دعا ہَے یارسول اللہ

شَرَف جس کو ملا ہَے آپ کے قدموں کو چھونے کا
وہ خاکِ پاک ہی خاکِ شفا ہے یارسول اللہ

بشر کو آپ ؐ کی خاکِ کفِ پا کے تصّدُق میں
کلاہِ عِلْمِ انسانی ملا ہَے یارسول اللہ

ہمارے سر پہ سایہ آپ ؐ کے ہَے دستِ رحمت کا
ہمارا حامی و ناصر خدا ہَے یارسول اللہ

تشکر آنسوئوں میں ڈھل گیا ہَے میری آنکھوں کا
عطائوں پر عطائوں پر عطا ہے یارسول اللہ

کوئی جادہ نہیں ملتا، کوئی منزل نہیں ملتی
بشر شامِ حوادث میں گِھرا ہَے یارسول اللہ

در و دیوار گہرے پانیوں میں ڈوب جائیں گے
مرے اندر ہی سے طوفاں اٹھا ہَے یارسول اللہ

خدا بننے کا فتنہ پرورش پاتا ہَے ذہنوں میں
علامت جَبْر کی قَصْرِ انا ہَے یارسول اللہ

بہت سے قافلے بھٹکے ہوئے ہیں ریگ زاروں میں
چراغِ جستجو کب سے بجھا ہَے یارسول اللہ

عرب کے لالہ زاروں کے خنک موسم کے صدقے میں
بھلا سارے زمانوں کا ہوا ہَے یارسول اللہ

بڑی مشکل سے بچّے سانس لیتے ہیں مکانوں میں
ہوائے خلدِ طیبہ جانفزا ہَے یارسول اللہ

مجھے فَقْر و غنا کے سبز لمحوں کا ملے پَرنا
جہانگیری میں دنیا مبتلا ہَے یارسول اللہ

وہ حالِ زارِ ملت پر بہت افسردہ رہتا ہَے
ریاضِؔؔ خستہ جاں کو غم ملا ہَے یارسول اللہ