روشنی آنگن کی چلمن میں اگرچہ ہَے قلیل- زم زم عشق (2015)
روشنی آنگن کی چلمن میں اگرچہ ہَے قلیل
کھول دے گا پھر تخیل کی گرہ ذکرِ جمیل
فلسفہ دانوں کا سارا فلسفہ حرفِ غلط
راز دانِ حرفِ قدرت ہَے قلمدانِ خلیلؑ
ہر کسی کے سر کی چھایا آپ ؐ کا نوری وجود
ہر کسی کا ہَے نگہباں آپ ؐ کا ربِّ جلیل
بیٹھ جائے خاک پر تشکیک کا گرد و غبار
شرک کے پنجے سے ہو میری رہائی کی سبیل
دندناتی پھر رہی ہیں رہزنوں کی ٹولیاں
میری بستی کے نہیں چاروں طرف کوئی فصیل
یہ تو سب اُسکی عطا ہَے، یہ ہے سب فضلِ خدا
پاس میرے ہَے درودِ پاک کی روشن دلیل
بعدِ مَحْشر بھی مجھے تخلیق کا منصب ملے
بعدِ مَحشر بھی نہ ہرگز ہو قلم میرا علیل
آپ ؐ تنہا ہیں حبیبِ داورِ محشر، حضور ؐ
غیر ممکن ہے، کوئی بھی آپ ؐ جیسی ہو مثیل
ٹوٹ جائے گا مصائب کا حصارِ آہنی
آپ ؐ ہی میرے ہیں مالک، آپ ؐ ہی میرے کفیل
کتنا خوش قسمت ریاضِؔ خوشنوا ہَے، یا نبی ؐ
اس کی اقلیمِ سخن کی نور میں ڈوبی ہَے جھیل