چاند تاروں میں کبھی پھولوں کی رعنائی میں ہیں- زم زم عشق (2015)
چاند تاروں میں کبھی پھولوں کی رعنائی میں ہیں
جلوہ گر سرکار ؐ ہی ہر بزم آرائی میں ہیں
اب تلاشِ حسن کی ہر آرزو بے کار ہے
آپ ؐ کے سب نام میرے طشتِ زیبائی میں ہیں
مَیں جوارِ گنبدِ خضرا میں رہتا ہوں حضور ؐ
اَن گنت چہرے منّور شامِ تنہائی میں ہیں
رق ص میں رہتی ہَے طیبہ کے نگر کی روشنی
ہاں، ثنا گوئی کے نغمے دل کی شہنائی میں ہیں
سب کے سب سرکار ؐ کے قدموں میں رکھ آیا ہوں میَں
ابر رحمت کے کھْلی آنکھوں کی گہرائی میں ہیں
میرے لب خاموش رہتے ہیں ثنا کرتے ہوئے
میرے احساسات اشکوں کی پذیرائی میں ہیں
تم بھی تو ملتے مدینے کے مسافر سے کبھی
گرمجوشی کے روابط دستِ شیدائی میں ہیں
کس طرح میرے چراغوں کو بجھائے گی ہوا
آپ ؐ کے نقشِ قدم روشن جو بینائی میں ہیں
یا رسول اﷲ مجھے بھی حوصلوں کی بھیک دیں
جیت کے امکان لاکھوں میری پسپائی میں ہیں
امتِ سرکش حصارِ شر سے نکلے، اے خدا
معجزے زندہ پیمبر ؐ کی مسیحائی میں ہیں
آپ ؐ کے لطف و کرم کی انتہا کوئی نہیں
میری اپنی لغزشیں ہی میری رسوائی میں ہیں
کس قدر ہَے روشنی راہِ مدینہ میں، ریاضؔ
آئنے شفاف کتنے آبلہ پائی میں ہیں
پھول بن کر جو لبِ اقدس پہ کھل اٹھا ریاضؔ
زندگی کے ضابطے اُس حرفِ دانائی میں ہیں