بھٹک رہے ہو غبارِ شب میں نصیب اپنا چلو جگا لو- زم زم عشق (2015)
بھٹک رہے ہو غبارِ شب میں، نصیب اپنا چلو جگا لو
اٹھو مدینے کی ہر گلی سے چراغِ نقشِ قدم اٹھا لو
یہ عین ممکن ہے اس برس بھی طلب مدینے میں آپ ؐ کر لیں
گلاب مدحت کے شاخِ دِل پر بڑے ادب سے ابھی کھلا لو
تمام منظر دھواں دھواں ہے، تمام آنکھیں بجھی بجھی ہیں
ثنائے ختم الرسل ؐ کے اپنی ہتھیلیوں پر دیے جلا لو
صبا کی منت کرو گے کب تک، چمن کا پانی بھرو گے کب تک
درِ نبی ؐ پہ کھڑے ہو کب سے، نیا قصیدہ اُنہیں سنا لو
یہ لب کشْا ہیں، یہ پر کُشا ہیں، حضوریوں کی یہ التجا ہیں
درود پڑھنے لگے ہیں آنسو، جہان بھر سے انہیں چھپا لو
کتابِ مدحت کھْلی ہوئی ہے، حروفِ دلکش کِھلے ہوئے ہیں
ریاضؔ، گلشن کی ہر روش پر، بہارِ نطق و بیاں سجا لو