دین بھی دنیا بھی ہَے سائل کے خالی ہاتھ میں- زم زم عشق (2015)
دین بھی، دنیا بھی ہے سائل کے خالی ہاتھ میں
روشنی دے دی گئی ہے ہر سوالی ہاتھ میں
میَں مواجھے میں کھڑا ہوں دست بستہ آج بھی
آج بھی ہے آپ ؐ کے روضے کی جالی ہاتھ میں
لے کے آئی ہے صبا خلدِ رسولِ پاک سے
سرمدی انوار کے پھولوں کی ڈالی ہاتھ میں
آؤ قرآں کو پڑھیں چشمِ بصیرت سے کبھی
کیا نہیں رکھا گیا اُن ؐ کے جمالی ہاتھ میں
سب مقفل راستے بھی خود بخود کُھلنے لگے
ایک مشعل حاضری کی جب اٹھا لی ہاتھ میں
ہاتھ کو چوموں وفورِ شوق سے شام و سحر
رحمتِ سرکار ؐ کی دنیا بسا لی ہاتھ میں
لازمی ہے آفتابِ نور سے وابستگی
تیرگی دے گی فقط ’’روشن خیالی‘‘ ہاتھ میں
یا خدا! ارض وطن ہے قریۂ عشقِ نبی ؐ
تا ابد روشن رہے پرچم ہلالی ہاتھ میں
مل گیا مجھ کو خزانوں کا خزانہ، دوستو!
خاکِ طیبہ چوم کر میَں نے چھپالی ہاتھ میں
شکر واجب ہے خدائے لم یزل کا اے ریاضؔ
رحمتِ کونین دی جس نے مثالی ہاتھ میں