حکمِ خدا، ریاض ہَے طاعت حضورؐکی- زم زم عشق (2015)

حکمِ خدا، ریاضؔ ہے طاعت حضور ؐ کی
ہر چیز سے عزیز ہے حرمت حضور ؐ کی

شاعر! قلم اٹھانے سے پہلے ہَے لازمی
طیبہ سے لے کے آ توْ اجازت حضور ؐ کی

ہر سَمْت اُن ؐ کے نقشِ قدم کی ہَے کہکشاں
ہر سَمْت ہَے فضاؤں میں نکہت حضور ؐ کی

الجھی ہوئی ہَے دانشِ افرنگِ ناتمام
ورنہ چراغِ جاں ہے شریعت حضور ؐ کی

محشر سے قبل کا ہَے زمانہ حضور ؐ کا
محشر کے بعد کی ہے قیادت حضور ؐ کی

مقصودِ کائنات ؐ ہیں سردارِ کائنات ؐ
منشائے ایزدی ہے امامت حضور ؐ کی

ہر ذرّہ کائنات کا رقصاں ہے اس لئے
سب سے بڑی خوشی ہے ولادت حضور ؐ کی

یہ آخری کتابِ ہدایت ہے بالیقیں
قرآں کا ہر ورق ہے امانت حضور ؐ کی

وہ ؐ اک کُھلی کتاب ہیں رَحلِ حیات پر
بے مثل و بے نظیر ہے خَلْوت حضور ؐ کی

توحید کا عَلَم ہے پیمبر ؐ کے ہاتھ میں
اُس کی ربوبیت ہی ہے دعوت حضور ؐ کی

مجھ سے گناہ گار کو کامِل یقین ہے
مجھ کو نصیب ہوگی شفاعت حضور ؐ کی

اﷲ کا شکر عشقِ محمد ؐ بدن میں ہے
ہے دل کی دھڑکنوں پہ حکومت حضور ؐ کی

اسوہ فقط حضور ؐ کا مینارِ نور ہے
ہے منفرد جہاں میں نظامت حضور ؐ کی

امت کی مغفرت کی دعاؤں کا ہے ہجوم
محرابِ لا الہ میں عبادت حضور ؐ کی

نکلے حصارِ خوف سے انسان کا ضمیر
کب سے کھلی ہوئی ہے عدالت حضور ؐ کی

ہر یوم، یومِ عشقِ رسالت مآب ؐ ہے
دیکھی ہے اہلِ شر نے محبت حضور ؐ کی؟

نکلے ہیں نوجوان کفن سر سے باندھ کر
ہر اک کو جاں سے پیاری ہے نصرت حضور ؐ کی

میثاقِ عشق اپنے لہو سے رقم کریں
سرمایۂ حیات ہے الفت حضور ؐ کی

آدم کی نسلِ نو کو شبِ انحراف میں
محسوس ہو رہی ہے ضرورت حضور ؐ کی

اک مہرِ نیمروز ہے ارضِ شعور پر
ہر سمت نور بار ہے سیرت حضور ؐ کی

اخبارِ عدل نور سے تحریر کیجئے
مغرب سمجھ نہ پائے گا عظمت حضور ؐ کی

سن لیں غبارِ شب میں اندھیروں کے قافلے
سب عزتوں سے بڑھ کے ہے عزت حضور ؐ کی

اپنی اذاں میں ذکر کیا جس نے آپ ؐ کا
وہ خود ہی کر رہا ہے حفاظت حضور ؐ کی

تاریخِ انقلاب سرِ عام دے جواب
تابندہ تر رہے گی صداقت حضور ؐ کی

رسوائیوں نے گھیر رکھا ہے قدم قدم
ہم کھو چکے ہیں دانش و حکمت حضور ؐ کی

خیرات آگہی کی ملے شہرِ عِلْم سے
صدیوں سے لب کشا ہَے بصیرت حضور ؐ کی

یارب! قلم مرا یہ مرے ہاتھ میں رہے
خلدِ بریں میں لکھّوں گا مدحت حضور ؐ کی

اپنی زباں کو چوم کے سجدے میں گر پڑا
شعروں میں بولتی ہے عقیدت حضور ؐ کی

تشبیہہ، استعارہ، علامت کا کیا جواز؟
ان سب سے بے نیاز ہے رفعت حضور کی

کلماتِ شکر کب سے ہیں سجدے میں اے خدا
مجھ سے بھی شخص کو ملی نسبت حضور ؐ کی

اﷲ بھی جن کا ایک، پیمبر ؐ بھی ایک ہے
فرقوں میں بٹ چکی ہے وہ امت حضور ؐ کی

آپس میں، جاں نثارو! تفرقہ نہ ڈالنا
کتنی عظیم ہے یہ وصیّت حضور ؐ کی

آؤ خدا سے رکنِ یمانی پہ مانگ لیں
ہم سے سیاہ کار رفاقت حضور ؐ کی
گستاخِ مصطفیٰ کا کرو سر قلم، ریاضؔ
سچ مچ اگر ہے دل میں مؤدت حضور ؐ کی