کہکشاں بن کر چمک اٹھا ہَے یہ افلاک پر- زم زم عشق (2015)
کہکشاں بن کر چمک اٹھا ہے یہ افلاک پر
رشک آتا ہے سخن کو دیدئہ نمناک پر
شکر واجب ہَے خدائے مہرباں کا، رات دن
پھول برسے ہیں ہمارے دامنِ صد چاک پر
آپ ؐ شہرِ عِلْم ہیں، یا سیدی ؐ، اس واسطے
روشنی ہی روشنی ہَے عِلْم کی پوشاک پر
کب تلک الجھے رہیں ہم گردشِ حالات سے
آ، درودِ پاک بھیجیں صاحبِ لولاک ؐ پر
مَیں اندھیروں کے حصارِ بے اماں میں ہوں، حضور ؐ
چادرِ رحمتِ، برہنہ سر مرے ادراک پر
خاکِ طیبہ لے کے آئیں گے ہوا کے قافلے
خاک جب احباب ڈالیں گے ہماری خاک پر
حشر تک میرے خدا، میرے پیمبر ؐ کے خدا
رحمتیں برسیں مدینے کے خس و خاشاک پر
عالمِ ارواح میں معلوم تھا مجھ کو ریاضؔ
مَیں قلم رکھ دوں گا آق ؐ کے نقوشِ پاک پر