زیرِ لب نعتِ نبیؐ اشکوں میں دہراتے ہوئے- زم زم عشق (2015)
زیرِ لب نعتِ نبی ؐ اشکوں میں دہراتے ہوئے
روشنی ہَے ہمسفر آتے ہوئے جاتے ہوئے
میَں مدینے کی گذر گہ پر کھڑا ہوں، یا نبی ؐ
دونوں ہاتھوں سے ادب کے پھول برساتے ہوئے
ہر قدم پر تہنیت کے پھول تھے مہکے بہت
ڈر رہا تھا میَں بیاضِ نعت بھی لاتے ہوئے
نذر کرنے کے لئیِ دامن میں کچھ بھی تو نہیں
آپ ؐ کے در پر کھڑا ہوں خود سے شرماتے ہوئے
میَں ندامت کے پسینے میں تھا شب ڈوبا ہوا
اپنے کشکولِ طلب میں روشنی پاتے ہوئے
یا نبی ؐ، حرفِ تسلی دیں دلِ بیمار کو
رات گذری ہے ردائے غم میں گھبراتے ہوئے
ہر کسی کو مدحتِ خیرالبشر ؐ کے پھول دوں
زندگی گذرے مری محفل کو گرماتے ہوئے
کس کے لب پر تھا مدینے کی گلی کا تذکرہ
کون گذرا ہَے گلی سے مجھ کو تڑپاتے ہوئے