تابندگی ملے مجھے رخشندگی ملے- زم زم عشق (2015)
تابندگی ملے مجھے رخشندگی ملے
سرکار ؐ کی گلی کی خنک روشنی ملے
ہر سانس زندگی کے نشیب و فراز میں
وابستگی کے نور میں ڈوبی ہوئی ملے
تیری تمام نعمتوں کا شکر ہے، مگر
ان سب سے قبل، گرمیٔ حْبِّ نبی ؐ ملے
طیبہ کی آرزو میں کھڑا جھومتا رہوں
عشقِ رسولِ پاک میں وارفتگی ملے
جس میں بسی ہوئی ہیں درودوں کی خوشبوئیں
مولا! درِ حضور ؐ کی وہ دلکشی ملے
ہر لمحہ جس کا اُن ؐ کی غلامی میں ہو بسر
یا رب! ہَے التجا وہ مجھے زندگی ملے
برزخ کی وسعتوں کے جلال و جمال میں
آق ؐ کی جاں نثاری کی بارہ دری ملے
مکتب، فروغِ علم کی تحریک تھا کبھی
مفلس ہیں ہم، حضور ؐ زرِ آگہی ملے
اﷲ سے مغفرت کی طلب سجدہ ریز ہو
جب زندگی کی سانس مجھے آخری ملے
یارب! لحد کے گوشئہ مدحت میں حشر تک
نعتِ حضور ؐ لکھنے کی آسودگی ملے
اربابِ علم و فن کے قبیلے کو، اے خدا!
کشتی کے ناخداؤں کی نوحہ گری ملے
افراد میرے گھر کے مرے ساتھ ساتھ ہوں
رحمت، حضور ؐ، حشر میں بھی آپ ؐ کی ملے
ہر روز کربلا کے مناظر ہیں سامنے
امت نڈھال ہَے اسے عزمِ علیؓ ملے
کوتاہیاں معاف ہوں ساری مرے خدا
اٹھوّں جو گہری نیند سے کھیتی ہری ملے
پہلے درود آپ ؐ پہ بھیجے کئی کروڑ
پھر اس کے بعد مجھ سے ملے تو کوئی ملے
انگلی اٹھی تو رَق صِ مسلسل میں آگیا
اُس چاند کی ریاضؔ مجھے چاندنی ملے