گلاب بن کے کِھلوں آپؐ کے مواجھے میں- زم زم عشق (2015)
گلاب بن کے کِھلوں آپ ؐ کے مواجھے میں
تمام عمر جیوں آپ ؐ کے مواجھے میں
گذر رہی ہَے قیامت، حضور ؐ، امت پر
تمام حال کہوں آپ ؐ کے مواجھے میں
حضور ؐ، مجھ کو اجازت ہو حشر کے دن تک
سلام پڑھتا رہوں آپ ؐ کے مواجھے میں
کرن کرن مری مدحت کے آفتاب لکھے
چراغِ عِشق بنوں آپ ؐ کے مواجھے میں
قلم کے لب پہ سجا کر درود کی شبنم
ثنا، حضور ؐ کروں آپ ؐ کے مواجھے میں
سمیٹ کر دل و جاں کو حروفِ مدحت میں
میَں چشمِ تر سے لکھوں آپ ؐ کے مواجھے میں
حضور ؐ، چشمِِ ندامت کے َان گنت آنسو
قدم قدم پہ رکھوں آپ ؐ کے مواجھے میں
مرے بدن کے ہَے زخموں کی داستاں پُر نم
شفا کے پھول چنوں آپ ؐ کے مواجھے میں
سلام لکھتا رہوں جالیوں پہ اشکوں سے
چنابِ عِشق کی صورت بہوں مواجھے میں
درود پڑھتے ہیں لمحے حیات کے آق ؐ
ہر ایک سانس میں ہوں آپ ؐ کے مواجھے میں
مرا حوالہ فقط آپ ؐ کا حوالہ ہے
جسے ملوں میں ملوں آپ ؐ کے مواجھے میں
ہر ایک سانس مؤدب کھڑی رہے در پر
قدم قدم پہ گروں آپ ؐ کے مواجھے میں
یہ التجا ہے ریاضِؔ ادب کی یا سید ؐ!
بیاضِ نعت بنوں آپ ؐ کے مواجھے میں