حبِّ نبیؐ کے گیت قلم گنگنائے ہے- زر معتبر (1995)
حُبِّ نبیؐ کے گیت قلم گنگنائے ہے
شاداب ساعتوں کو گلے سے لگائے ہے
شاید کسی نے نام لیا ہے حضورؐ کا
ہر پنکھڑی گلاب کی خوشبو لٹائے ہے
اِک اُنؐ کے ذکر سے ہے گلستاں میں دلکشی
ورنہ یہ عہد پھول کو پتھر بنائے ہے
موسم کے بانجھ پن سے ہے وہ شخص بے نیاز
جو کشتِ جاں میں فصلِ محبت اُگائے ہے
ہر لمحہ ہر صدی کا ازل سے اُفق اُفق
صلِّ علیٰ کا سرمدی نغمہ سنائے ہے
گم ہوں نبیؐ کی یاد میں لیکن کوئی مجھے
کاغذ کی پتلیوں کا تماشہ دکھائے ہے
بستی میں رات بھیگ چکے تو خنک ہوا
گھر میں چراغ عشقِ نبیؐ کے جلائے ہے
اِک روز اِس کو خلعتِ نقشِ قدم ملے
شاعر بھی آرزُو کے گھروندے بنائے ہے
رستہ کسی سے پوچھنا توہین ہے مِری
ہر رہگذار شہرِ پیمبرؐ کو جائے ہے
اِس آنکھ پر نثار کروں جان و دل کہ یہ
ہجرِ رسولِ پاک میں آنسو بہائے ہے
ہر لفظ با وضو ہے مِری نعت کا ریاضؔ
ہر لفظ لب پہ اسمِ محمدؐ سجائے ہے