قرآں کے ہر ورق پہ ہَے مدحت حضورؐ کی- زم زم عشق (2015)

قرآں کے ہر ورق پہ ہَے مدحت حضور ؐ کی
کیسے بیان مجھ سے ہو عظمت حضور ؐ کی

ربِّ کریم کی یہ عطائے عظیم ہے
بکتی نہیں گلی میں محبت حضور ؐ کی

محشر کے دن چراغِ شفاعت لئے ہوئے
ہم بے کسوں کو ڈھونڈے گی رحمت حضور ؐ کی

خلدِ بریں میں آپ ؐ کی چوکھٹ پہ ہَے ہجوم
محوِ ثنا رہے گی رسالت حضور ؐ کی

سجدے میں گر کے شکر کرے پوری کائنات
میلاد پر ملی ہمیں نعمت حضور ؐ کی

تاریخ لب کشا ہوئی کامل یقیں کے ساتھ
قائم رہے گی کل بھی حکومت حضور ؐ کی

ضامن مری نجات کا اسوہ ہَے آپ ؐ کا
سامانِ آخرت ہَے شریعت حضور ؐ کی

کاغذ کے پھول مطمئن مجھ کو کریں گے کیا
ہَے قریۂ شعور میں نکہت حضور ؐ کی

تم کیا قلم سے پوچھتے رہتے ہو رات دن
بے حد و بے حساب ہَے رفعت حضور ؐ کی

آق ؐ کے در سے ربطِ مسلسل نہیں رہا
بھٹکی ہوئی ہَے اس لئے امت حضور ؐ کی

میرے مخاطبین ہیں امت کے نوجواں
امت کے نوجوان ہیں، دولت حضور ؐ کی

آخر پکار اٹھا ہے انسان کا ضمیر
انساں کو ہَے شدید ضرورت حضور ؐ کی

صد حیف، ہم نے ڈھونگ رچایا ہَے امن کا
نیلام گھر میں رکھ کے اخوت حضور ؐ کی

تختِ انا سے شخص جو اترا نہیں کبھی
تسلیم کر رہا ہَے قیادت حضور ؐ کی

انساں کو اپنے ہونے کی بنیاد مل گئی
کیا محتشم ہے عیدِ ولادت حضور ؐ کی

اتنی سی آرزو ہَے مری ربِّ مصطفیٰ
نَس لوں کو منتقل ہو مؤدت حضور ؐ کی

مت آئنوں کے سامنے گم صم رہا کرو
عفو و کرم ریاضؔ ہَے عادت حضور ؐ کی