مجھے دے اب سرِ محفل حضوری کی دعا کوئی- زم زم عشق (2015)
مجھے دے اب سرِ محفل حضوری کی دعا کوئی
ابھی طیبہ کی کشتی میں بٹھا لے ناخدا کوئی
ہزاروں فاختائیں امن کی اتریں گی قدموں میں
مرے آق ؐ کے در پر دے کے دیکھے تو صدا کوئی
میَں اس کے ہاتھ پہ رکھ دوں گا دل کی دھڑکنیں ساری
اِدھر سے بھی کبھی گذرے صبا کا قافلہ کوئی
ہمیں بھی آمنہؓ کے لال ؐ کا صدقہ عطا کر دے
نہیں تیرے سوا مولا! ہمارا آسرا کوئی
ہوا سے پوچھتا پھرتا ہَے دیوانہ مدینے کا
درِ آق ؐ پہ رکھ دے گا چراغِ التجا کوئی
مرے اعمال نامے کا ہَے یہ ردِ عمل شاید
کہ ہے آنگن میں مدت سے قیامت سی بپا کوئی
ہوائیں بادلوں کو لے اڑی ہیں نیلے پربت پر
برس جائے مری کھیتی پہ بھی کالی گھٹا کوئی
کجھوریں، آبِ زم زم سب بجا اپنی جگہ، لیکن
اٹھا لائے مدینے کی گلی سے خاکِ پا کوئی
مجھے اپنی رعایا میں کیا شامل محبت سے
نہیں جذبات میں شدت کی، آق ؐ، انتہا کوئی
خداوندا! مصائب کا ہدف ہیں ہم بھی مدت سے
ملے مضردبِ طائف سے ہمیں بھی حوصلہ کوئی
ازل سے میرے دل میں بھی بسی ہَے یاد آق ؐ کی
مدینے سے مدینے تک بھلا ہَے فاصلہ کوئی
امیرِ کارواں کی ہوگی مجبوری کوئی آخر
ریاضِؔ بے نوا! ہوتا نہیں دل کا بُرا کوئی