کیا بیاں ہو کیفیت اب شدتِ جذبات کی- زم زم عشق (2015)

کیا بیاں ہو کیفیت اب شدّتِ جذبات کی
ہو کسی دن آپ ؐ کے در پر مری بھی حاضری

دائرہ اعمال کا ہَے شاھراہِ انقلاب
آپ ؐ کا عہدِ منّور ہَے مسلسل روشنی

آپ ؐ کے لطف و کرم کی بارشیں دن رات ہوں
کشتیاں لے کر نکل آئے ہیں ہم بھی کاغذی

آپ ؐ کا اسمِ گرامی آبروئے ہر بشر
آپ ؐ کا ابرِ کرم ہَے آرزوئے ہر صدی

آرزوؤں کے سفر پر اب ہَے پابندی، حضور ؐ
ہر قدم پر اک گرہ ہَے آہنی زنجیر کی

آئنوں کے آج سارے عکس روشن ہوگئے
خاکِ شہرِ مصطفٰے ؐ سے ہم نے کی ہَے دوستی

مسکرائیں کس طرح کلیاں سلگتی شاخ پر
ہر طرف بوسیدہ قبروں کی ہَے گہری خامشی

آپ ؐ ہی انسانِ کامل، آپ ؐ ہی روشن ضمیر
آپ ؐ ہی رہبر ہیں سب کے، آپ ؐ ہی سب کے نبی ؐ

سرخ آندھی میں کہاں تک سانس لیں، آقا حضور ؐ
ہر پرندے کی یقیناً ہچکیاں ہیں آخری

کوہِ فاراں سے گھٹائیں جھوم کر اٹھّیں، حضور ؐ
پیاس کا مارا ہوا ہَے آج کا انسان بھی

مَیں ترے محبوب ؐ کی توصیف میں لکھ دوں تمام
یا خدا ! اتنے عطا کر تُو حروفِ آگہی

روز آنکھوں میں سجا کر گنبدِ خضرا کی چھَب
ڈھونڈتی رہتی ہَے کیا طیبہ میں میری زندگی

لفظ سب انوار کے پیراہنوں میں ہیں ریاضؔ
نعتِ سرکارِ دو عالم ؐ لکھ رہی ہَے چاندنی

مَیں بیاضِ نعت پر کیا تبصرہ لکھتا ریاضؔ
رات جو اتری قلم پر پھول سی تحریر تھی