ثنا کے جگنؤوں کی ٹولیاں بستی سے گزری ہیں- غزل کاسہ بکف (2013)

ہوائیں خلدِ طیبہ کی مرے آنگن میں اتری ہیں
مرے بچّوں کے لب پر مدحتیں خیر البشرؐ کی ہیں

الٹتے جب بھی ہیں پہلا ورق تاریخِ عالم کا
ہزاروں مشعلیں تعظیمِ پیغمبرؐ کی ملتی ہیں

قدم بوسی کا ہے اعزاز حاصل رہگذاروں کو
مدینے کی حسیں گلیاں ازل سے روشنی کی ہیں

مدینے کے در و دیوار بھی خوشبو بداماں ہیں
مدینے کے چمن میں خوشبوئیں کھل کر برستی ہیں
سمندر میں ہیں گیلے موسموں کے لشکری لاکھوں
مری سب کشتیاں آقاؐ، ابھی تک کاغذی سی ہیں

نبی جیؐ، امن کی یہ فاختائیں اب کہاں جائیں
بلائیں جنگ کی میرے سمن زاروں میں رہتی ہیں

ہوئی ہے، یا نبی جیؐ، عِلْم کی کچھ ایسی ناقدری
مرے بچّوں نے اپنی تختیاں پانی میں پھینکی ہیں

مہذب ساعتیں دنیا میں کب مسند نشیں ہوں گی
نظامِ عدل کی سب کرچیاں مقتل میں بکھری ہیں

فضائے عافیت ان کو عطا ہو آپؐ کی خاطر
ہزاروں بجلیاں اڑتی ہوئی کونجوں پہ گرتی ہیں

نبی جیؐ، آپؐ ہی چارہ کریں میرے مسائل کا
خراشیں ان گنت چہرے پہ محرومی کی ابھری ہیں

مرے حالِ پریشاں پر نظر، سرکارؐ، فرمائیں
ابھی تک ادھ کھلی آنکھیں مری پیاسی کی پیاسی ہیں
ریاضؔ اخبار میں نعتِ پیمبرؐ دیکھ کر اپنی
بہت سی آرزوئیں خودبخود آنکھوں سے ٹپکی ہیں

*

نبی جیؐ، بیٹیاں حوّا کی زندہ دَفْن ہوتی ہیں
کئی چیخیں مری بستی کے دالانوں میں گونجی ہیں

قلم کے آئنے میں ہے لغت کا ہر ورق روشن
قلم کے آئنے میں حیرتیں سجدے میں دیکھی ہیں

مجھے اذنِ ثنا اب کے برس بھی اُس نے بخشا ہے
سرِ شاخِ ادب کلیاں بہت سی آج مہکی ہیں

چراغاں ہو رہا ہے رتجگوں کی راجدھانی میں
ثنا کے جگنوئوں کی ٹولیاں بستی سے گذری ہیں

مدینے کا سفر جاری رہے گا روزِ محشر تک
دعائیں حاضری کی آج بھی اﷲ سے مانگی ہیں

نقوشِ پا کا عکسِ دلربا رکھتے ہیں سینے پر
نقوشِ پا، سرِ محشر، ہمارا سائباں بھی ہیں

انا کا زہر شریانوں میں پانی بن کے بہتا ہے
نئی امید کی کرنیں اسی پانی میں ڈوبی ہیں

انہیں موجِ حوادث سے بچا لے، قادرِ مطلق!
تلاشِ رزق میں پھر کشتیاں ساحل سے نکلی ہیں

کرم کی بارشوں کا سلسلہ جاری رہے، یا رب!
دعائیں تشنہ لب پر آج بھی اشکوں سے بھیگی ہیں

نبی جیؐ! آپؐ کے در پر نہ آئوں تو کہاں جائوں
بلائیں ظلمتِ شب کی گلی کوچوں میں پھرتی ہیں

حوالہ نعت کا دونوں جہاں میں معتبر ٹھہرا
محافل، بعدِ محشر بھی، ثنا خوانی کی سجتی ہیں

ریاضؔ، اشکِ ندامت ہی اثاثہ ہے غلاموں کا
انہی اشکوں کی لڑیاں ہم نے بھی کاغذ پہ چن دی ہیں