سرکارؐ نے کرم کی سب کو ردائیں دی ہیں- غزل کاسہ بکف (2013)
سرکارؐ کے علاوہ کس نے دعائیں دی ہیں
تشنہ مری زمیں کو کالی گھٹائیں دی ہیں
اللہ سمجھ کے ہم نے اُنؐ کو نہیں پکارا
آقاؐ سمجھ کے اپنا اُنؐ کو صدائیں دی ہیں
انسانیت پہ اُنؐ کا کتنا بڑا کرم ہے
اک امنِ دائمی کی سب فاختائیں دی ہیں
کیا اعتماد بخشا اُمّی لقب نبیؐ نے
ورنہ ہوائے زر نے جھوٹی انائیں دی ہیں
آخر یزیدیوں نے اتنا ہی تو کیا ہے
نیزوں پہ سر سجائے اور کربلائیں دی ہیں
سردارِ انبیائؐ کے قدموں سے پھول چن لیں
اس موسمِ قفس نے قیدی ہوائیں دی ہیں
تہذیبِ شر کے داعی یہ بھی کبھی تو سوچیں
جن و بشر کو کس نے شبھ کامنائیں دی ہیں
مردہ ضمیر کس نے زندہ کئے ہمارے
اندر کے آدمی کو کس نے سزائیں دی ہیں
بردہ شریف والے خوش بخت ہیں یقینا
سرکارؐ نے کرم کی سب کو ردائیں دی ہیں
ہم نے ریاضؔ آ کر مدحت کی وادیوں میں
شاخِ ثناء کو اجلی، روشن قبائیں دی ہیں