اللہ کے بعد صرف ہے چانن حضورؐ کا- غزل کاسہ بکف (2013)

افلاک کی ہیں وسعتیں آنگن حضورؐ کا
مرکز نگاہ کا ہے نشیمن حضورؐ کا

مَحْشر کا دن ہے رہنا مرے دوست مطمئن
برسے گا آج بھی یہاں ساون حضورؐ کا

کرنوں کے پھول چومتے رہتے تھے نقشِ پا
اک عہدِ بے مثال تھا بچپن حضورؐ کا

اس واسطے ہے ڈھونڈتی نقشِ قدم دھنک
ہر حسنِ کائنات ہے دھوون حضورؐ کا

شاہد، خلا نورد بھی ہیں آسمان پر
ہر نقشِ پا ہے آج بھی روشن حضورؐ کا

خیر البشرؐ کی نعتِ مقدس کے فیض سے
میرا بھی دل ہے دامن و مسکن حضورؐ کا

خوشبو کی بھیک مانگ، عروسِ شبِ بہار!
مہکا ہوا ازل سے ہے گلشن حضورؐ کا

ہر وقت آ رہی ہیں کرم کی سفارتیں
ہر وقت ہے کھلا ہوا روزن حضورؐ کا

جگنو تلاش کرنے کا کچھ فائدہ نہیں
روشن افق افق پہ ہے درپن حضورؐ کا

الحاد و کفر و شرک کے گرد و غبار میں
صد شکر، ہاتھ میں رہا دامن حضورؐ کا
آیات جس کی حکمت و دانش کی سلسبیل
وہ آخری کتاب ہے مخزن حضورؐ کا

آقاؐ ہمارے نورِ مجسم ہیں، ہر طرف
اﷲ کے بعد صرف ہے چانن حضورؐ کا

یا رب، حصارِ رحمتِ آقاؐ میں رکھ مجھے
سرچشمۂ حیات ہے بندھن حضورؐ کا

پابند جس کے حکم کی ہر چیز ہے، ریاضؔ
اُس نے کیا نصاب مدوَّن حضورؐ کا