حرفِ تشکر: مرے گھر کو ثنا گوئی کا دفتر کر دیا اُس نے- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
نگار و نقش سے شب کو مصوَّر کر دیا اُس نے
مشامِ جان و دل کو بھی معطّر کر دیا اُس نے
عطا کر کے پیمبرؐ کی غلامی کا مجھے منصب
ابد تک پھول چننے پر مقرر کر دیا اُس نے
ادائے والہانہ دیکھ کر یثرب کے لوگوں کی
مدینے کو مقدّر کا سکندر کر دیا اُس نے
جبلّت میں مری رکھ کر نئی تعمیر کا جذبہ
مرے ہمراہ امیدوں کا لشکر کر دیا اُس نے
جہانِ انقلابِ علم کے آداب سکھلا کر
مری ہر فکر کو فکرِ ابوذرؓ کر دیا اُس نے
شبِ میلاد کا شاداب موسم کیسا موسم تھا
شگفتہ پھول سا منظر کا منظر کر دیا اُس نے
پیمبرؐ کی محبت کو دلوں میں جاگزیں کر کے
جو پتھر تھا اُسے بھی دیدۂ تر کر دیا اُس نے
کرم اِس سے زیادہ اور کیا کرتا وہ شاعر پر
اِسے طیبہ کی گلیوں کا گداگر کر دیا اُس نے
مدینے میں عطاؤں کی کبھی بارش نہیں رکتی
نبیؐ کی رہگذر کو ماہ و اختر کر دیا اُس نے
مجھے اعزاز بخشا آپؐ کی مدحت نگاری کا
مری نسلوں کو دربانِ پیمبرؐ کر دیا اُس نے
اِدھر بھی دلکشی اُنؐ کی، اُدھر بھی دلبری اُنؐ کی
مرے گھر کو ثناگوئی کا دفتر کر دیا اُس نے
مرے کمرے میں تصویر بتاں کا رقص جاری تھا
میں تلچھٹ تھا، پیمبرؐ کا سخنور کردیا اُس نے
چراغِ نعتِ ختم المرسلیںؐ کی روشنی دے کر
مری شامِ غریباں کو منوّر کر دیا اُس نے
مدینے کے مسافر کی پذیرائی کا کیا کہنا
درِ سرکارؐ کو میرا مقدّر کر دیا اُس نے
خدا کا شکر واجب ہے ریاضِ خوشنوا تجھ پر
تو قطرہ تھا مگر گہرا سمندر کر دیا اُس نے