نوائے آخرِ شب: روئے زمیں پہ عدل کے سب فیصلوں کی خیر- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
پلکوں پہ جھلملاتے ہوئے آنسوؤں کی خیر
دہلیزِ مصطفےؐ پہ پڑے آئنوں کی خیر
آقائے محتشم پہ کروڑوں درود ہوں
شہرِ ثنا کے سارے خنک موسموں کی خیر
آقاؐ کے در پہ جُھکتی ہوائیں ہیں محترم
آقاؐ کی در پہ مہکے ہوئے رتجگوں کی خیر
طیبہ کی سمت جاتی ہوئی خوشبوؤ! سلام
طیبہ کی سمت اڑتے ہوئے بادلوں کی خیر
صد مرحبا ثنا کے حروفِ سپاس پر
لوحِ ادب پہ بنتے ہوئے دائروں کی خیر
یا رب! سلام، سیدِ ساداتؐ پر سلام
شب بھر درود پڑھتی ہوئی ساعتوں کی خیر
توصیفِ مصطفیٰؐ کے چراغوں کی ہمنوا
ارض و سما میں جلتی ہوئے مشعلوں کی خیر
میری طرف بھی ابرِ کرم کی ہوں رِم جھمیں
تیری تمام رحمتوں کے سلسلوں کی خیر
ابرِ عطا کو میرے خدا! عمرِ جاوداں
تشنہ زمیں پہ گرتی ہوئی بارشوں کی خیر
کھلتے رہیں فضاؤں میں جود و سخا کے پھول
طیبہ نگر میں اڑتے ہوئے جگنوؤں کی خیر
دامانِ آرزو میں مرادوں کے پھول رکھ
آقاؐ کے در پہ پھیلی ہوئی جھولیوں کی خیر
دستِ عطا پہ اترے ہوئے چاند! السّلام!
دستِ عطا پہ بکھرے ہوئے مخزنوں کی خیر
یا رب! درِ عطائے رسولِ عظیمؐ سے
مجھ کو ملی ہیں جس قدر، اُن نعمتوں کی خیر
شہرِ سخن کے بند دریچوں کو کھول دے
بادِ صبا کی، آخرِ شب، دستکوں کی خیر
سردارِ کائناتؐ کے قدمَین کے طفیل
میری تمام نسل کے چھوٹے بڑوں کی خیر
ہر اک بیاضِ نعتِ نبیؐ میں کھلیں گلاب
کلکِ ثنا کو چومتے سب شاعروں کی خیر
جن پر رواں دواں ہیں غلاموں کے قافلے
پگڈنڈیوں کی خیر ہو، اُن راستوں کی خیر
ہر شعر ہر بیاض کا ہو عشق کا نصاب
میرے قلم کے لکھے ہوئے حاشیوں کی خیر
انگلی پکڑ کے جو مجھے طیبہ میں لے گئے
اُن پُرخلوص میرے سبھی محسنوں کی خیر
شہرِ نبیؐ سے آتی ہواؤں کو چوم لوں
شہرِ نبیؐ سے آتی ہوئی خوشبوؤں کی خیر
زندہ رہے چراغ جلاتی ہوئی ہوا
سینے میں گنگناتی ہوئی دھڑکنوں کی خیر
ہر شامِ التجا کی دعائیں قبول ہوں
تصویرِ احترام بنے سائلوں کی خیر
کاغذ کا سائبان بھی جن کو نہیں نصیب
سورج تلے زمین پر اُن بے گھروں کی خیر
یا رب! مرے بھی اشکِ مسلسل کی لاج رکھ
لوح و قلم سے لپٹی ہوئی سسکیوں کی خیر
ساحل کی آرزو لئے موجوں کے درمیاں
گردابِ ابتلا میں گھری کشتیوں کی خیر
چشمے ابل ابل پڑیں آبِ حیات کے
روزِ ازل سے خالی مری چھاگلوں کی خیر
ہر فاختہ کے سر پہ تحفظ کی دے ردا
ارضِ دعا پہ امن کے سب رابطوں کی خیر
امت نبیؐ کی چاند ستارے چنا کرے
یا رب! بساطِ عشق کی سب رونقوں کی خیر
لغزش قلم کی لاکھ گناہوں کا ہے گناہ
روئے زمیں پہ عدل کے سب فیصلوں کی خیر
اِن پر رقم ہے اسمِ گرامی حضورؐ کا
شہر قلم میں کھُلتے ہوئے پرچموں کی خیر
ہر دورِ انحراف ہوا ہے زمیں میں دفن
مبنی بر اجتہاد ہوئے فیصلوں کی خیر
جن سے ملی ہیں شامِ غلای کو عظمتیں
بے مثل و بے مثال انہی نسبتوں کی خیر
کب تک رہے گی شامِ غریباں فصیل پر
اے شہرِ اقتدار، ترے ضابطوں کی خیر
رحمت لقب رسولؐ کی رحمت کی بارشیں
یارب! شبِ درود کی شادابیوں کی خیر
آسودگی سے مہک اٹھے شبنمی ہوا
شام و سحر کی بھیگی ہوئی ساعتوں کی خیر
گرہیں تمام کھول شبِ انتظار کی
سرکارؐ کے طفیل مری الجھنوں کی خیر
لمحاتِ دلنواز پہ نطق و بیاں نثار
جن میں عطا ہو نعت اُن تنہایٔوں کی خیر
بخشش کی مغفرت کی دعائیں قبول ہوں
مالک سے رات بھر مری سرگوشیوں کی خیر
ہر وقت سامنے رہے روضہ حضورؐ کا
یارب! دلِ ریاضؔ کی بیتابیوں کی خیر
ہر ہر ورق پہ اتریں حروفِ ثنا ریاضؔ
ہر ہر ورق پہ لکھی ہوئی مدحتوں کی خیر