تمنائے حضوری: مدینے کی فضا میں آخری دن ہوں بسر میرے- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
مجھے سرکارؐ کے قدموں میں لے چل ہمسفر! میرے
مقدّر کے ستارے ساتھ ہوں بارِ دگر میرے
پہنچ کر شہرِ پیغمبرؐ میں پہلا کام یہ ہو گا
بدن سے ایک اک کر کے جھڑیں گے بال و پر میرے
ملائک ہر ورق پر پھول رکھ جاتے ہیں مدحت کے
قلم کے دامنِ صد چاک میں کیا ہیں ہنر میرے
فقط اسمِ محمدؐ تختیوں پر میں نے لکھا ہے
وثیقے سب کے سب محشر کے دن ہیں مختصر میرے
تخیل کے پرندے جانبِ طیبہ رہیں اڑتے
ثنا اُنؐ کی رہیں کرتے چراغِ رہگذر میرے
غلامی کا یہی بندھن اثاثہ عمر بھر کا ہے
رہیں ہر حلقۂ زنجیر میں شام و سحر میرے
خدا کی حاکمیت سے پیمبرؐ کی شریعت تک
حوالے عدل کی میزان پر ہیں معتبر میرے
یہ سب فیضان ہے خلدِ مدینہ کی ہواؤں کا
کہ بادِ تُند کے مدِ مقابل ہیں شجر میرے
اقامہ دونوں شہروں کا ملے تو بات بنتی ہے
مدینہ اور مکہ ہیں ازل سے معتبر میرے
میں بچپن سے دعائیں مانگتا آیا ہوں اﷲ سے
مدینے کی فضا میں آخری دن ہوں بسر میرے
ریاضؔ اعمال نامہ پڑھ کے نادم ہوں سرِ محشر
مگر بخشش کا ساماں بھی یہی ہیں اشکِ تر میرے