التجائے شاعر: قبولیّت کا حاصل ہو شرف میری دعاؤں کو- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
ملے حکمِ سفر نیلے سمندر کی ہواؤں کو
الٰہی! سن مری بنجر زمیں کی التجاؤں کو
مرے سجدوں میں شامل ہے مری آنکھوں کی حیرانی
قبولیت کا حاصل ہو شرف میری دعاؤں کو
تشکّر کے لئے اک لفظ بھی موزوں نہیں ملتا
ترے در پر میں لے آیا ہوں تیری ہی عطاؤں کو
ہواؤ! لے چلو! انگلی پکڑ کر خلدِ طیبہ میں
تلاشِ امن میں نکلی ہوئی اِن فاختاؤں کو
زمیں پر بسنے والوں میں ہے بے چینی سی بے چینی
زمیں میں دفن کر دے اے خدا! جھوٹے خداؤں کو
مرے اندر کا انساں قصرِ شاہی سے کبھی نکلے
نیاز و عجز کا موسم ملے میری اناؤں کو
ہر اک منظر ہوس کی آگ میں جلنے لگا یارب!
ہدایت آسمانی دے ہمارے رہنماؤں کو
ریاکاری کے جو تمغے سجا لائے ہیں سینے پر
کبھی جنگل میں رکھ خودساختہ اِن پارساؤں کو
ریاضِؔ ملتجی کی التجا ہے، تیز بارش میں
سلامت یاخدا رکھنا مرے گوٹھوں گراؤں کو