حمد و نعت: شفاعت کے گلِ تازہ خدایا!- برستی آنکهو خیال رکهنا (2018)
گھٹائیں تیری رحمت کی افق سے جھوم کر اٹھیّں
کروڑوں عافیت کے پھول ارضِ پاک پر برسیں
قلم پر تا ابد ہوتی رہے افکار کی بارش
ستارے آسمانوں سے دعا کرتے ہوئے نکلیں
کتابِ عشق کے اوراق الٹے روشنی آ کر
لکھیں رودادِ شہرِ آرزو دیوار پر آنکھیں
خدائے مصطفیٰؐ! لکھوں گا نعتِ مصطفیٰؐ اِمشب
درودِ مصطفیٰؐ پڑھتے ہوئے حور و ملک اتریں
مدینے کے سفر میں خوب برسے چشمِ تر میری
ملیں شہرِ پیمبرؐ میں ہواؤں کی کھلی بانہیں
کھڑا ہوں ملتزم پر التجاؤں کا لئے پَرنَا
بہت کچھ کہہ رہی ہیں یہ مری بھیگی ہوئی پلکیں
مقدّر کی مقفّل کھڑکیاں سب کھول دے یارب!
میں جی بھر کر جوارِ گنبدِ خضرا میں لوں سانسیں
چراغِ آرزو بن کر ہوا کا تھام لیں آنچل
مرے آنسو مدینے کی فضائے پاک میں بکھریں
تمنائے طوافِ کعبۂ اقدس رہے زندہ
یہ لازم ہے مدینے سے مسلسل رابطہ رکھیں
بہت ہی مختصر لگتی ہے اب عمرِ رواں میری
شفاعت کے گلِ تازہ خدایا! ہر طرف مہکیں
مجھے کامل یقیں ہے موت سے پہلے، مدینے میں
خدا دے گا حضوری کی مجھے بھی چاندنی راتیں
خدا کے ساتھ نامِ مصطفیٰؐ رہتا ہے ہونٹوں پر
کہاں تم یاد رکھو گے کسی کی زرفشاں باتیں
حیاتِ چند روزہ کے جو دن باقی ہیں دامن میں
ریاضؔ اشکِ ندامت کی شبِ بیدار میں گذریں
ریاضِؔ خوشنوا کے ہاتھ پر جس نے قلم رکھا
اُسے اپنا خدا، حاجت روا، مشکل کشا لکھیں