اُس شہرِ خنک میں تو پھر بادِ صبا جانا- زر معتبر (1995)
اُس شہرِ خنک میں تو پھر بادِ صبا جانا
سلطانِ مدینہ کے قدموں میں سما جانا
آنّچل میں چھُپا لانا کُچھ خاک کی سوغاتیں
وہ خاک مِری دونوں آنکھوں میں لگا جانا
تھم جائیں مِرے آنسُو جب نیند کے غلبے سے
دربارِ محمّدؐ کی تصویر دکھا جانا
سو جاؤں تو خوابوں میں آ جانا سحر بن کر
جاگوں تو مجھے اِس کی تعبیر بتا جانا
ہر شام صبا میری سَانسوں کے دریچے میں
توصیفِ محمّدؐ کی قندیل جلا جانا
تنہائی کا ہر موسم طیبہ میں گزاروں میں
دیوارِ تصّور پر وہ نقش بنا جانا
پیغام حضُوری کا لے آنا مدینے سے
اُجڑے ہُوئے آنگن میں گلزار کھلا جانا
لفظوں کی دھنک اُنؐ کے جلوؤں کو ترستی ہے
ہونٹوں پہ درودوں کی تحریر سجا جانا
اِتنا تو کرم کرنا اے بادِ صبا! مُجھ پر
زنجیر غلامی کی مرقد پہ گرا جانا
رخصت کا ریاضؔ آئے لمحہ تو سرِ ماتم
ہر لفظ میں دل رکھ کر یہ نعت سنا جانا